پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس عائد ہونا

پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے، اے ڈی بی

ویب ڈیسک: رئیل سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس ریفارمز مطالبہ کرتے ہوئَے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کا کہنا ہے کہ پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے، پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس مراعات دے کر ریونیو سے حکومت کو محروم رکھا گیا۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اوپن پلاٹس پر 6 سال بعد ٹیکس استثنیٰ ختم اور اس کے ساتھ ساتھ پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے۔
ذرائع نے بتایا کہ مینوفیکچرنگ اور ایگری بزنسز میں سرمایہ کاری نہ ہونا گروتھ اور پیداوار میں رکاوٹ کی سب سے اہم اور بنیادی وجہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس استثنیٰ ہے، جس سے مینوفیکچرنگ اور ایگری بزنسز میں سرمایہ کا گراف کم ہوتا جا رہا ہے۔
اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ غیرمنقولہ پراپرٹی کی فروخت اور اس سلسلے میں ہونیوالی سرمایہ کاری پر سٹینڈرڈ ٹیکس عائد کیا جانا چاہیے۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے، پراپرٹی ڈویلپمنٹ پر ٹیکس کی مد میں مراعات دے کر ریونیو سے حکومت کو محروم رکھا گیا جو کہ سب سے بڑی غلطی ہے۔
ٹیکس استثنیٰ کی وجہ سے لوکل سرمایہ کاری رئیل سٹیٹ سیکٹر میں ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نیشنل اربن اسسمنٹ رپورٹ میں انرجی ریفارمز، واٹر سپلائی ریفارمز کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے، واٹر سپلائی، ٹرانسپورٹ سسٹم، بلڈنگ ڈیزائن میں توانائی کے بہتر استعمال کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں۔
یہاں یہی کہنا لازمی ہوگا کہ ان اقدامات میں سے کسی ایک کے بھی نہ ہونے یا اسے نظر انداز کرنے سے مشکلات ہو سکتی ہیں۔
اے ڈی بی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بڑھتی آبادی کے باعث متبادل انرجی کے ذرائع کو بھی وسعت دینا ہوگی۔
ان میں واٹر ریسورسز مینجمنٹ پلان سے پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی اور پانی ضائع کرنے پر پیلنٹی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  رہنماوں کی جلسے جلوسوں میں‌عدم دلچسپی نقصان دہ ہو سکتی ہے، گنڈاپور