ملک گیر پہیہ جام کی دھمکی

تاجروں کی غیر معینہ مدت کیلئے ملک گیر پہیہ جام کی دھمکی

ویب ڈیسک: ملک بھر کے تاجروں نے مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں تین دن کے لیے ملک گیر ہڑتال اور غیر معینہ مدت کے لیے ملک گیر پہیہ جام کی دھمکی دے دی ۔
مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی درباریوں اور شیشے کے محلات میں بیٹھنے والوں کو نہیں پتا کہ تاجر کتنے قسم کے ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ترجمان عقل کے اندھے حقائق سے بے خبر ہیں،تاجر انکم ٹیکس،کیپیٹل گین ٹیکس، ویلیو ایڈڈ ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی ود ہولڈنگ ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاجر ورکرز ویلفیئر فنڈ، ایکسائز ڈیوٹی ٹی وی کو چلانے سمیت 44 قسم کے ٹیکسز دیتے ہیں، تاجر 44قسم کے ٹیکس دینے کے علاوہ اور کتنے ٹیکس دیں، لاتعداد ٹیکسز دینے کے باوجود مہنگی بجلی اور گیس ملتی نہیں ہے۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ نام نہاد تاجر دوست اسکیم بناتے وقت کس سے مشاورت کی گئی، تاجر دوست اسکیم پر حقیقی تاجر قیادت سے تو مشاورت نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ترجمان جھوٹ اور منافقت پر مبنی پروپیگنڈا چھوڑ دیں، ہم ملکی معیشت چلانے کے لیے مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہیں، وزرا کہتے ہیں تاجر ٹیکس نہیں دیتا، درحقیقت پارلیمنٹیرینز خود ٹیکس نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ 188ممبران قومی و سینیٹ اسمبلی ایسے ہیں، جنہوں نے اپنے گوشوارے تک جمع نہیں کروائے، ایک ہزار 3 اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سینیٹرز نے 125 ارب روپے کی آمدن ظاہر کی، سارے پارلیمنٹیرینز نے مجموعی طور پر ایک ارب ٹیکس جمع کرایا۔
کاشف چوہدری نے مطالبہ کیا کہ ایسی قانون سازی کی جائے کہ انکم ٹیکس نہ دینے والا کوئی بھی عوامی عہدے کا اہل نہ ہو، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو لائف ٹائم کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ جہازوں میں سفر اور دیگر مفت سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، اراکین پارلیمنٹ کے ترقیاتی فنڈز اور الانسز پر پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور تاجر ایک معاہدے کے تحت ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکس کی رقم عام آدمی کی صحت اور تعلیم کی سہولیات پر خرچ کرنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ٹیکس کا پیسہ عوام پر خرچ نہیں ہوگا تو سوال تو اٹھیں گے، تاجر دوست اسکیم کے تحت انہوں نے فکس ٹیکس عائد کر دیا تاجر دوست اسکیم کو کسی صورت نہیں مانیں گے۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ اس سکیم کے تحت جو سلیب بنائے گئے وہ کون سے سروے اور قانون کے تحت بنائے گئے، ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اب تاجروں کے اعصاب کی جنگ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی ار کو فرینڈلی بورڈ آف ریونیو بنانا پڑے گا نہیں تو اس سے بند کر کے نیا ادارہ بنانا ہوگا، ایف بی آر کی بنیاد رشوت اور کرپشن پر نہیں ہونی چاہیے۔
صدر مرکزی تنظیم تاجران نے کہا کہ مختلف کاروباروں کی شرح منافع طے کی جائے، اگر حکومت ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آئی ہے تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن لگان نہیں دیں گے، ہم ٹیکس حکمرانوں کی عیاشیوں اور محلات کے لیے نہیں دیں گے۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ تجارت اور معیشت بچا ؤمزاحمتی تحریک ختم نہیں ہوئی، دوبارہ پورے ملک کے دورے پر جا رہا ہوں، دورے کے دوران تمام طبقات کی تنظیموں سے مشاورت کر کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک گیر مشاورت کر رہے ہیں، تین دن کے لیے ملک کو دوبارہ بند کرنے اور غیر معینہ مدت کے لیے شٹرڈاؤن کے آپشن پر غور کر رہے ہیں، ہمیں مجبور نہ کریں کہ تاجروں کے ساتھ قوم بھی ساتھ نکلے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تاجروں کے ساتھ قوم بھی نکل پڑی تو انہیں وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر جانے سے پھر کوئی نہیں روک سکے گا۔

مزید پڑھیں:  آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط مل گئی،اسٹیٹ بینک کی تصدیق