جیل میں مرجاؤں گا

جیل میں مرجاؤں گا مگر غلامی قبول نہیں کروں گا، عمران خان

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جیل کی چکی میں مرجاؤں گا مگر وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں کروں گا۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے بتایا جا رہا ہے کہ طاقتور کے سامنے کھڑا ہونے کی جرات کیسے کی؟ ۔
انہوں نے کہا کہ آج بتا رہا ہوں ملک انقلاب کی جانب جا رہا ہے، انہیں 8فروری کے خاموش انقلاب سے جاگ جانا چاہیے تھا، فیصلہ سازوں کے پاس کوئی عقل نہیں اس سے احمقانہ فیصلے نہیں دیکھے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے سبق سکھانے کے لیے 7 ماہ سے بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھا ہوا ہے، مجھے بتایا جا رہا ہے کہ طاقتور کے سامنے کھڑا ہونے کی جرات کیسے کی؟ یہ مجھے بتا رہے ہیں کہ سائفر کے سامنے کیوں کھڑے ہوئے؟ میں واضح کردوں جیل میں مرجائوں گا مگر غلامی قبول نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ظلم کبھی نہیں دیکھا جو آج ہو رہا ہے، بلوچستان میں کرائسز بڑھتا جا رہا ہے، اگر کے پی میں پی ٹی آئی نہ ہوتی تو وہاں بھی اتنا ہی کرائسز ہوتا اس کا حل ڈنڈوں اور بندوقوں میں نہیں ہے حل یہ ہے کہ ان کے منتخب لوگوں کو آگے آنے دیں۔
عمران خان نے کہا کہ بلوچستان میں پتلے بٹھانے سے مسائل بڑھ گئے ہیں حالات ہاتھ سے نکل رہے ہیں، اختر مینگل بالکل درست کہہ رہا ہے یہ بہت خطرناک ہو رہا ہے، اس کا حل یہ ہے کہ وہاں پر لوکل باڈی الیکشن کرائیں اوپر والوں کا پیسہ نیچے ہی نہیں جاتا وہاں غربت ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ ڈیزاسٹر ہوا اور محسن نقوی کا نام اخبارات میں نہیں چھپا، دنیا میں ہمارا مذاق ہو رہا ہے بنگلہ دیش نے ہماری پھینٹی لگادی، ان کو اوپر لایا گیا جنہیں چیئرمین پی سی بی بننے کا شوق ہے، اوپر بیٹھ کر فیصلہ کرنے والوں کے اربوں ڈالر بیرون ممالک میں ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، ہمیں کہتے تھے کہ ٹی ٹی پی ہماری وجہ سے ہے تو پھر بی ایل اے بلوچستان میں کس کی وجہ سے ہے؟ دہشت گردی ختم کرنے کے لیے تین ڈائیمینشنز ہوتی ہیں انٹیلی جنس، ڈائیلاگ اور پھر آپریشن، آپ 2004 سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے آپریشن کر رہے ہیں اب تک کتنا فرق پڑا؟ آپ نے خفیہ اداروں کو ملک کی بڑی جماعت پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگا دیا خفیہ اداروں کا کام دہشت گردی ختم کرنا ہے سیاسی جماعتوں کو ختم کرنا نہیں۔

مزید پڑھیں:  نیپال میں سیلاب کی تباہ کاریاں ، 125سے زائد افراد جاں بحق