بائیں ہاتھ سے کھانے پینے کا حکم

سوال
الٹے ہاتھ سے کھانا پینا کیا بالکل حرام ہے یا صرف سنت کے خلاف ہے؟ الٹے ہاتھ سے کھانا پینا والا بروزِ حشر کیا باعثِ مواخذہ ہو گا؟
جواب
بائیں ہاتھ سے کھانا پینا مکروہ اور خلاف ِ سنت ہے ، حدیث شریف میں ممانعت کے ساتھ ساتھ اس کو شیطانی عمل قرار دیاگیا ہے۔
” عن عبد اﷲ بن عمر أن النبي صلی اﷲ علیه وسلم، قال: لا یأکل أحدکم بشماله، ولایشرب بشماله، فإن الشیطان یأکل بشماله، ویشرب بشماله”۔ (سنن ترمذی، باب ماجاء فی النہی عن الأکل والشرب با لشمال)
بغیر کسی عذر کے بائیں ہاتھ سے کھانا نہیں کھانا چاہیے، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضورِ اقدس ﷺ کے پاس بیٹھ کر بائیں ہاتھ سے کھانا کھارہاتھا۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : دائیں ہاتھ سے کھانا کھاؤ، اس شخص نے جواب میں کہا کہ میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا۔ (بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص منافق تھا، اور اس کے دائیں ہاتھ میں کوئی خرابی اور عذر بھی نہیں تھا، ویسے ہی اس نے جھوٹ بول دیا کہ میں نہیں کھا سکتا، اس لیے کہ بعض لوگوں کی طبیعت ایسی ہوتی ہے کہ وہ غلطی کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے بلکہ اپنی بات پر اڑے رہتے ہیں، اسی طرح یہ شخص بھی بائیں ہاتھ سے کھارہاتھا۔ بہرحال اس نے حضور اقدس ﷺ کے سامنے جھوٹ بول دیا، اور نبی ﷺ کے سامنے جھوٹ بولنا، یا غلط بات کہنا اور بلاوجہ اپنی غلطی کو چھپانا اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند ہے) چناں چہ حضورِ اقدس ﷺ نے اس کو بددعا دیتے ہوئے فرمایا: لااسْتَطَعْتَیعنی تمہیں دائیں ہاتھ سے کھانے کی کبھی طاقت نہ ہو۔ چناں چہ روایت میں آتا ہے کہ اس کے بعد اس شخص کی یہ حالت ہوگئی کہ اگر کبھی اپنے دائیں ہاتھ کو منہ تک لے جانا بھی چاہتا تب بھی نہیں اٹھا سکتا تھا۔ اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔ آمین
” وَعَنْ سَلَمَة بْنِ الْأَکْوَعِ رَضِیَ اللّٰه عَنْه أَنَّ رَجُلاً أَکَلَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰه صَلَّی اللّٰه عَلَیْه وَسَلَّمَ بِشِمَالِه، فَقَالَ: کُلْ بِیَمِیْنِکَ، قَالَ: لاَأَسْتَطِیْعُ، قَالَ: لاَاسْتَطَعْتَ، مَامَنَعَه إِلاَّ الْکِبْرُ فَمَارَفَعَها إِلٰی فِیْه”۔ (صحیح مسلم، کتاب الاشربۃ، باب آداب الطعام والشرب، حدیث نمبر:۲۰۲۱) فقط واللہ اعلم
________________________________________
فتوی نمبر : 143906200074
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن