18ویں آئینی ترمیم میں 9ماہ لگے

18ویں آئینی ترمیم میں 9ماہ لگے، اب جلدی کیوں، فضل الرحمان

ویب ڈیسک: جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم میں 9ماہ لگے، اب اتنی جلدی کیوں ہے، جو مسودہ حکومت کی طرف سے لایا گیا تھا، اس سے عدلیہ کمزور اور انسانی حقوق تباہ ہوجاتے، اس لئے ہم نے مسترد کیا، تاہم اب مسودے پر کافی ہم آہنگی ہو چکی ہے۔
ٹنڈو الہیار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ حکومتی ترمیم کے مسودے سے شخصی آزادی ختم ہو جاتی۔ اس سلسلے میں بلاول بھٹو، نوازشریف اور پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کروں گا۔ 18ویں آئینی ترمیم میں 9ماہ لگ، آج کیا مسئلہ ہے جو اتنی جلدی کی جا رہی ہے، ہم اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ترمیم آتی ہے تو اس پر اختلاف لازمی ہوتا ہے، ہم نے اسے مسترد کیا، اس مسودےسے پارلیمنٹ کی توقیر ختم ہوجاتی۔ ہم نے سب کچھ ملکی اور عوام کے مفاد میں کرنا ہے، کسی ادارے کو طاقتور بنانے کیلئے قانون نہیں بنانا چاہیے، ہمارا مقصد تمام اداروں کے درمیان توازن پیدا کرنا ہوتا ہے۔
قائد جمیعت نے کہا کہ ہم بڑی لمبی محنت اور کوشش کے بعد اتفاق رائے قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، انہوں نے اس موقع پر تحریک انصاف سے اپیل کی کہ ایسے موقع پر احتجاج نہ کریں، چند دن کیلئے احتجاج مؤخر کیا جاسکتا ہے، امید کرتا ہوں ہماری اپیل پر عمل کیا جائے گا۔
جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم میں 9ماہ لگے، اب اتنی جلدی کیوں ہے،

مزید پڑھیں:  شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کیلئے تیاریاں مکمل ،فوجی دستے تعینات