چینی اسکینڈل

نیب کے اختیارات کم،آٹا،چینی اسکینڈل ختم ہونے کا امکان

ویب ڈیسک :صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا۔آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈبلیو ایچ او نے بچوں کیلئے پہلی ملیریاویکسین کی منظوری دیدی

آرڈیننس کے تحت صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے اور احتساب عدالتوں کے ججز کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا۔

صدر مملکت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد چیئرمین نیب تعینات کرینگے،آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے تاہم صدر مملکت اتفاق رائے نہ ہونے پرچیئرمین نیب کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے۔

آرڈیننس میں کہا گہا ہے کہ نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے۔آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی۔ آرڈیننس کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی جبکہ چار سال مکمل ہونے پر چیئرمین نیب کو اگلے چار سال بھی تعینات کیا جاسکے گا۔

مزید پڑھیں:  لوئردیر :گھر پر پہاڑی تودہ گرنے سے چار افراد جاں بحق

آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔ آرڈیننس کے مطابق دوبارہ تعیناتی کیلئے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا تاہم چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا جبکہ چیئرمین نیب اپنا استعفی صدرمملکت کو بھجواسکتے ہیں۔

آرڈیننس کے تحت نیب قانون کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ،کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے جبکہ ٹیکس سے متعلقہ معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے۔

آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل، این ای سی، این ایف سی، ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی، پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔اس سے قبل کابینہ اجلاس میں آرڈیننس کی منظوری دی گئی ۔

مزید پڑھیں:  ملک میں فی تولہ سونا مزید 800روپے مہنگا

وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کااجلاس کے بعدکہنا تھاکہ کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے بالکل مشاورت نہیں کرینگے ، صدرمملکت سے نہیں پوچھا کہ وہ شہبازشریف سے مشاورت کرینگے یا نہیں؟انہوں نے کہا کہ نیب کواپنا دائرہ کاراتنا نہیں پھیلانا چاہیے کہ اسے سمجھ ہی نہیں آئے جبکہ نیب کوبڑی مچھلیوں کی کرپشن پرنظررکھنا ہوگی۔

نیب کوبڑی کرپشن روکنے کے لیے بنایا گیا تھا، ایف بی آر،ایف آئی اے کوتگڑا کیا جارہا ہے ۔ قانونی ماہرین کے مطابق نئے نیب آرڈیننس کے اطلاق سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو فائدہ ہو گا جبکہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور احسن اقبال کے کیسز ختم ہو سکتے ہیں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے چینی اور آٹا اسکینڈل بھی نیب آرڈیننس سے ختم ہو سکتا ہے۔