دہشتگردوں کو دستیاب غیر ملکی اسلحہ خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ قرار

ویب ڈیسک: دہشتگردوں کو دستیاب غیر ملکی اسلحہ خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ اس دوران یہ بات سب پر عیاں ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کو غیر ملکی ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا۔
اسی وجہ سے ملک بھر میں دہشتگردی واقعات میں اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔ 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشتگردوں نے تربت میں پاک بحریہ کی پی این ایس صدیق پر حملہ کی کوشش کی۔
اس دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں سے ایم32 ملٹی شاٹ گرینیڈ لانچر، ایم 16/ اے 4 نائت تھرمل ویژن اور دیگر امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا۔
ذرائع کے مطابق دہشت گردوں سے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کے بعد امریکی ساختہ اسلحے ایم 16/ اے 4 اور اے کے 47 برآمد ہوا۔
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کے دوران دہشتگرد نیک من اللہ کو ہلاک کیا جبکہ اس سے ایم 4 کاربائن اور دیگر امریکہ ساختہ اسلحہ برآمد ہوا۔
ایسے کئی دیگر دہشتگرد کارروئیوں میں سیکورٹی فورسرز نے دہشتگردوں سے غیر ملکی اسلحہ برآمد کیا۔
اس حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی سمگلنگ اور اس کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف استعمال افغان عبوری حکومت پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
اس حوالے سے پینٹاگون ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغان فوج کو 4 لاکھ 27 ہزار 300 جنگی ہتھیار فراہم کیے گئے جس میں 3 لاکھ انخلا کے وقت وہیں رہ گئے تھے۔
یہی وجوہات ہیں جن کے باعث خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  کوہاٹ، معمولی تکرار پر چاقو چل گیا، جماعت نہم کا طالبعلم قتل