عدلیہ میں‌مداخلت، جسٹس بابر ستار کا چیف جسٹس کو خط ،اٹارنی جنرل کی وضاحت

ویب ڈیسک: عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے جسٹس بابر ستار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو ایک اور خط لکھ دیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس بابر ستار کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں ایک بار پھر سے عدلیہ میں مداخلت کا زکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ مجھے سرویلینس کے طریقہ کار کی سکروٹنی کرنے سے ہٹنے کا کہا گیا ہے جسے میں نے نظرانداز کر دیا۔
جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ پی ٹی اے سے متعلقہ مقدمات میں بدنیتی پر مبنی مہم کا فوکس عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کے لیے ایک دھمکی آمیز حربہ معلوم ہوتا ہے۔
ان کے خط میں مندرج ہے کہ آڈیو لیکس کیس میں خفیہ اور تحقیقاتی اداروں سمیت پی ٹی اے ، پیمرا و دیگر اداروں کو عدالت نے نوٹس جاری کئے تھے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر سستار نے دھمکی نظر انداز کرتے ہوئے چیف جسٹر عمر فاروق کو تفصیلی خط لکھ دیا ہے۔
دوسری جانب اٹارنی جنرل پاکستان منصور اعوان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایک خط لکھا جس سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ جیسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کوئی مداخلت ہو رہی ہے۔
اتارنی جنرل منصور اعوان کا کہنا تھا کہ عدلیہ یا ایگزیکیٹو کے درمیان تعلقات خراب ہونے کا تاثر دیا جا رہا ہے، خط لکھنے کا مقصد مداخلت قطعی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  جعلی حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے، بیرسٹر سیف