عوام پر بوجھ بڑھنے لگا، آئی ایم ایف کا ٹیکس اہداف بڑھانے کا مطالبہ

ویب ڈیسک: آئی ایم ایف کی جانب سے تواتر کے ساتھ ٹیکس اہداف کے حصول کیلئے ڈو مور کے مطالبات بڑھنے لگے۔ اس سے عوام پر اضافی بوجھ آن پڑے گا۔
آئی ایم ایف نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر جنرل سیلز ٹیکس سے متعلق اس کی تمام تر سفارشات نافذ کی جائیں تو 1300 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے سالانہ ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 112 کھرب سے 115 کھرب روپے کے درمیان فکس کرنے کے امکان پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس کو ہم آہنگ کرنے کےلیے آئی ایم ایف نے آسٹریلیا اور بھارت کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس اہداف بڑھانے کیلئے ان میں سے کسی ماڈل کی طرز پر اوورہالنگ کی جائے۔
آئی ایم ایف ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس میں بہت نقائص ہیں۔ اسی لئے مالیاتی فنڈ کی جانب سے مسلسل پاکستانی ٹیکس حکام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ جنرل سیلز ٹیکس کی اوورہالنگ کے دو آپشنز پر غور کرے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایف بی آر میں سنگل ٹرن اوور کی بنیاد پر رجسٹریشن تھریش ہولڈ کا تعین کرے جو کہ تمام کاروباروں کے لیے 30 ہزار ڈالر ہونا چاہیے۔
آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ اگر جنرل سیلز ٹیکس سے متعلق اس کی تمام تر سفارشات نافذ کی جائیں تو 1300 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ دیگر اشیا کو بھی 18 فیصد کے جنرل سیلز ٹیکس کی شرح سے ٹیکس اکٹھا کرنے کا متقاضی ہے۔

مزید پڑھیں:  حزب اللہ اور اسرائیل کی کراس بارڈر بمباری، 12 صیہونی زخمی