ریئل اسٹیٹ سیکٹر بھی آئی ایم ایف کے ریڈار پر آ گیا

ویب ڈیسک: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بیل اوٹ پیکیج پر پاکستان سے مذاکرات میں اخراجات میں کمی کا مطالبہ ایک بار پھر دہرا دیا اور اس کے ساتھ ساتھ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی نشانے پر رکھ دیا.
اس موقع پر آئی ایم ایف نے تے قرضوں پر سود کی ادائیگی پاکستانی معیشت پر بوجھ قرار دیدیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کیش لین دین کی حوصلہ شکنی کے لیے اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا جانے لگا ہے کہ نان فائلرز پر بھی مزید ٹیکس بڑھائے جائیں۔
آئی ایم ایف کی جاری مطالبات کی فہرست میں ریئل اسٹیٹ سکیٹر بھی نشانے پر آ گئیں اس حوالے سے بتایا گیا کہ جائیداد کی خرید و فروخت ایف بی آر کے سسٹم سے منسلک کیا جائَے۔
نئے بیل آؤٹ پیکیج پر پاکستان سے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی حکومتی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے اور وفاق مل کر ایسا نظام ترتیب دیں کہ کوئی خرید و فروخت ٹیکس نیٹ میں آئے بغیر رجسٹر نہ ہوسکے۔

مزید پڑھیں:  اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج طلب، بنوں واقعہ پر کمیشن کے قیام کا طریقہ کار زیرغور