muslim worshippers circumambulate the sacred kaaba in meccas grand mosque islams holiest site on march 13 2020. afp

سعودی حکومت کا رواں سال حاجیوں کی تعداد محدود کرنے کا امکان

ویب ڈسک : غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سعودی حکومت حاجیوں کی علامتی تعداد پر حج کروانا چاہتی ہے اور جس میں بزرگ افراد پرپابندی اور سخت ہیلتھ چیک اپ ہوں گے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق تمام ممالک کے کوٹے سے صرف 20 فیصد افراد آ سکیں گے،بزرگ افراد کو حج کی اجازت نہیں ہو گی،

عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا وبا کے خدشے کے پیش اس سال بہت کم تعداد میں خواہش مندوں کو حج کی اجازت دینے کا امکان ہے۔

عام طور پر ہر سال تقریباً پچیس سال لاکھ افراد حج کی سعادت کرتے ہیں، تاہم اس بار کورونا کی وجہ سے عازمین حج کی گنتی بہت محدود رکھی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  آپریشن عزم استحکام پر سب کو لبیک کہنا ہوگا ،فیصل واوڈا

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس بار بزرگ افراد کو حج کی اجازت نہیں ہو گی، کیونکہ ان میں کورونا پھیلنے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے اس بار حج میں بہت کم افراد شرکت پائیں گے۔ تمام عازمین کو حج میں شرکت سے قبل کورونا ٹیسٹ اور دیگر طبی جانچ کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔

اگر کسی حاجی میں کورونا کی مشتبہ علامات ظاہر ہوئیں تو اسے حج کرنے سے روک دیا جائے گا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حج حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر ملک کے حج کوٹے سے صرف 20 فیصد افراد کو حج پر آنے کی اجازت دی جائے گی۔

ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق رواں سال حج سے متعلق فیصلہ 15جون تک متوقع ہے۔ ذرائع وزارت مذہبی امور کا بتانا ہے کہ حج کے حوالے سے سعودی حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے۔سعودی عرب حتمی پالیسی جاری کرنے سے قبل مسلم ممالک سے مشاورت کرے گا۔ان تجاویز کے مطابق حج کوٹہ 80 فیصد کم ہونے کا امکان ہے، جس سے سب سے زیادہ بڑے ممالک متاثر ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  وفاقی کابینہ اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کی منظوری دیدی گئی

یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ تمام ممالک سے صرف وفود کو حج کی دعوت دی جائے۔ جبکہ صرف سعودی عرب میں رہنے والوں کو حج کی اجازت دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

سعودی وزیرمذہبی امور ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بنتن نے چند روز قبل کہا تھا کہ حج میں عوام کے اجتماع سے کرونا وائرس کے پھیلاوٴ کا خدشہ ہے۔ وائرس کا پھیلاوٴ روکنے کے لئے اعلیٰ احتیاطی تدابیر اپنائی جاسکتی ہیں۔ سعودی حکومت کوشاں ہے کہ حج کے حوالے سے ایسا فیصلہ کیا جائے جس سے کوئی نقصان نہ ہو۔