جسٹس طارق کیخلاف مہم

جسٹس طارق کیخلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری سے متعلق سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ۔
چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ کی جانب سے غریدہ فاروقی، حسن ایوب اور عمار سولنگی کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری سے متعلق سوشل میڈیا مہم پر بڑا ایکشن لیتے ہوئے سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا اور توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے سوا تمام اسلام آباد ہائیکورٹ ججز بینچ میں شامل ہیں، توہین عدالت کی کارروائی کو سوشل میڈیا مہم کا ادارہ جاتی جواب قرار دیا گیا ہے۔
فل کورٹ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا عدالت نے کئی بار سمجھایا لیکن کسی نے سبق نہیں سیکھا، ججز کے خلاف مہم کسی صورت قابل برداشت نہیں، کیا پی ٹی اے، ایف آئی اے اور پیمرا کو کچھ نظر نہیں آ رہا ؟
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جج کا جواب آئے گا تو حکومت اس کے مطابق ایکشن لے گی۔
چیف جسٹس بولے کیا ججز اس طرح کے سوالات کا جواب دینے کیلئے رہ گئے ہیں؟ کیا ہم بھی پریس کانفرنس بلا لیں؟ احتساب سے گھبرانے والے نہیں لیکن ججز کے خلاف مہم برداشت نہیں کریں گے، جو بھی ذمہ دار پایا گیا اسے چھوڑیں گے نہیں، اس کی گرمیاں اڈیالہ جیل میں گزریں گی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ تاثر جارہا ہے کہ آپ لوگ اس بات کی اجازت دے رہے ہیں؟ وزیرقانون، وزیراطلاعات، اٹارنی جنرل سب خاموش ہیں، تاثر جا رہا ہے کہ آپ لوگ اس کے پیچھے ہیں۔
عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف مہم کے ذمہ داروں کا تعین کریں ۔
کیس کی مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد ہوگی۔

مزید پڑھیں:  زمینی آپریشن : اسرائیل کا حزب اللہ کے 250جنگجومارنے کا دعویٰ