مارشل لا کا خطرہ ہو

چاہتا ہوں جب بھی مارشل لا کا خطرہ ہوعدالتیں کھلی ہوئی ہوں،جسٹس اطہرمن اللہ

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ ملک میں جب بھی مارشل لا ء کا خطرہ ہو عدالتیں کھلی ہوئی ہوں۔
نیویارک بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا میں ٹی وی چینل کا نام لینا نہیں چاہ رہا جس نے عدم اعتماد کے وقت ایسا ماحول بنایا جیسے مارشل لا لگنے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ آئین کی پیداوار ہے ، مارشل لا سمیت کسی غیر آئینی اقدام کو جائز قرار نہیں دے سکتے، اپنے مطلب کا فیصلہ نہ آئے تو ججوں کی کردار کشی کی جاتی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا اپنے خطاب مزید کہنا تھا کہ میں ٹی وی چینل کا نام لینا نہیں چاہ رہا جس نے عدم اعتماد کے وقت ایسا ماحول بنایا جیسے مارشل لا لگنے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ کاش عدالتیں 5جولائی کو بھی کھلی ہوتیں جب ضیا نے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا تھا، کاش عدالتیں 12 اکتوبر 1999 کو کھلی ہوتیں جب مشرف نے منتخب وزیراعظم کو باہر پھینکا۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کی کوشش کی ہوتی تو یہ بھی امتحان ہوتا، یہ امتحان اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہوتا کہ وہ آئین کی بالادستی کیلئے کھڑی ہوتی یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے ایک نوٹ لکھا تو میرے دو بیٹوں کا پرسنل ڈیٹا سوشل میڈیا پر ڈال دیا گیا، وہ ڈیٹا ایک سرکاری ادارے سے حاصل کیا گیا تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میری بیوی جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اس پر ایک ڈاکیومنٹری بنا کر حملہ کیا گیا، یہ ایک جج کی آزمائش ہوتی ہے، یہ ججوں کی آزادی کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ 2022 تک میرے خلاف پروپیگنڈا کرتے تھے وہ اچانک تبدیل ہو گئے، آج پراپیگنڈا وہ کر رہے ہیں جنہوں نے اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ سے فائدہ اٹھایا تھا، اس وقت انہیں ملک کی کوئی ہائیکورٹ ریلیف نہیں دے رہی تھی۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا یہ جج کا اصل امتحان ہوتا ہے جس سے جج اورعدالت پرعوام کا اعتماد بڑھتا ہے، تنقید سے جج کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  خیبر میں پولیس کارروائی کی ذمہ داری وفاق پر ڈالنا شرمناک ہے،ایمل ولی