نماز کب قضا ہوتی ہے؟

سوال
نمازیں کب قضا ہوتی ہیں؟

جواب
شریعتِ مطہرہ میں ہر نماز کا ایک وقت مقرر ہے، اگر نمازوں کو ان اوقات میں نہیں پڑھا گیا تو نماز قضا ہوجاتی ہے۔ ہر نماز کے قضا ہونے کا وقت مندرجہ ذیل ہے :
اگر فجر کی نماز سورج طلوع ہونے سے پہلے نہیں پڑھی گئی تو وہ قضا ہوجاتی ہے۔
اگر ظہر کی نماز عصر کا وقت شروع ہونے سے پہلے یعنی جب ہر چیز کا سایہ اپنے سایہ اصلی کے علاوہ (اس چیز کے) دوگنا ہوجانے سے پہلے نہیں پڑھی گئی تو وہ قضا ہوجاتی ہے۔
اگر عصر کی نماز سورج غروب ہونے سے پہلے شروع نہیں کی گئی تو وہ قضا ہوجاتی ہے۔
اگر مغرب کی نماز عشاء کا وقت شروع ہونے سے پہلے یعنی شفقِ ابیض غروب ہونے سے پہلے نہیں پڑھی گئی تو وہ قضا ہوجاتی ہے۔ شفقِ ابیض سے مراد وہ سفیدی ہے جو سورج غروب ہونے کے بعد آنے والی سرخی کے بعد آتی ہے، معتدل علاقوں میں اوسطاً سورج غروب ہونے کے تقریباً ایک گھنٹہ بیس منٹ بعد عشاء کا وقت داخل ہوتاہے، اس میں کمی بیشی بھی ہوتی رہتی ہے۔
اگر عشاء کی نماز فجر کا وقت شروع ہونے سے پہلے یعنی صبح صادق ہونے سے پہلے نہیں پڑھی تو وہ قضا ہوجاتی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 359 – 361):
"(إلى) قبيل (طلوع ذكاء) … (إلى بلوغ الظل مثليه) … (سوى فيء) … (ووقت العصر منه إلى) قبيل (الغروب) … قال في الاختيار: الشفق البياض، وهو مذهب الصديق ومعاذ بن جبل وعائشة -رضي الله عنهم-. … وقت (العشاء والوتر منه إلى الصبح”. فقط واللہ اعلم
________________________________________
فتوی نمبر : 144103200161
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

مزید پڑھیں:  ربیع الاول میں کیا کرنا چاہیے؟