انسانی جسم میں داخل ہوکر علاج کرنے والے نینو بوٹس ایجاد

سائنس دانوں نے ایسے خردبینی روبوٹ بنائے ہیں جن کو جتھے کے طور پر رہنمائی کرتے ہوئے بطور علاج استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے خون جم جانے کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات سے مخصوص درجہ حرارت میں پگھل نے والی ایک پرت میں بند مقناطیسی نینو روبوٹ بنائے ہیں جو طب کے میدان میں نئی راہیں کھول سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے اسکول آف انجینئرنگ کی شریک رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی انیوریسمز کے سبب دماغ میں رسنے والے خون کے علاج کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس کیفیت کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 5 لاکھ افراد کی موت واقع ہوتی ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے اربوں بوٹس خون کی شریانوں میں داخل کیے اور ان کو باہر سے مقناطیس اور میڈیکل امیجنگ استعمال کرتے ہوئے انیوریسمز کے مقام تک لے کر گئے۔ داخل کیے گئے ہر بوٹ کا سائز ریڈ بلڈ سیلز کے بیسویں حصے کے برابر تھا۔
خردبینی بوٹس کے مطلوبہ مقام تک پہنچنے کے بعد محققین نے مقناطیس کا استعمال کرتے ہوئے ان کو جتھا بنایا اور ان کی پرت کو پگھلانے کے لیے ان کا درجہ حرارت بڑھایا تاکہ مخصوص مقام پر دوا کو خارج کیا جاسکے جہاں وہ خون کے رسنے سے روک سکے۔

مزید پڑھیں:  ’سن آف کونکرڈ‘ نامی طیارے کا ایک اور سنگِ میل