دھماکوں کے واقعات

صوابی سٹی تھانہ کے اسلحہ گودام میں مبینہ طور پر شارکٹ سرکٹ سے شدید دھماکہ کا واقعہ کسی پولیس سٹیشن میں ہونے والا پہلا حادثاتی یا پھر دیگر نوعیت کے دھماکے کاواقعہ نہیں بلکہ قبل ازیں بھی اس طرح کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جس سے اس امر کااحساس ہوتا ہے کہ تھانوں میں اسلحہ رکھنے اور برآمد شدہ بارودی اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کاکوئی محفوظ انتظام نہیں اور نہ ہی پولیس کے اعلیٰ حکام بار بار کے واقعات کے باوجود اس کی ضرورت محسوس کرتے ہیںشارٹ سرکٹ کے واقعات بھی عدم احتیاط خراب اور بوسیدہ وائرنگ اور مناسب حفاظتی آلات کے عدم استعمال کا اکثر نتیجہ ہوتے ہیں شارٹ سرکٹ سے تحفظ دینے اور خطرے پر بجلی بند کرنے والے حفاظتی آلات اس قدر مہنگے اور ناقابل رسائی نہیں کہ خود تھانے کا ایس ایچ او اس کا بندوبست نہ کرسکے یا پھر پولیس کے اعلیٰ حکام اسلحہ خانوں کا بالخصوص اورتھانوں کامعائنہ کرکے اس کا نوٹس نہ لے سکیں تھانوں کو دہشت گردی اور دیگر خطرات کا بھی سامنارہتا ہے اس تناظر میں بھی خاص طور پر داخلی نقصان پہنچانے کے سامان اور خطرات سے بچائو پر توجہ کی ضرورت ہوتی ہے مگر ہر بار قیمتی انسانی جانوں اور سرکاری املاک کی تباہی کی نوبت آہی جاتی ہے اور بار بار کے واقعات کے باوجود تھانوں اور اسلحہ خانوں میں حفاظتی اقدامات یقینی بنانے سے غفلت ہی برتی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر چند ماہ بعد صوبے میں کہیں نہ کہیں کوئی افسوسناک واقعہ پیش آجاتا ہے ۔ صوبے میں سیکورٹی کی جو صورتحال ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں آئے روز مختلف قسم کے واقعات سے خوف وہراس اور عدم تحفظ کی فضا میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں اگر خود تھانے ہی محفوظ نہیں ہوں گے اور پولیس اہلکاروں کو داخلی خطرات کا بھی سامنا ہوگا تو ان سے یہ کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ یکسوئی کے ساتھ امن دشمنوں سے نمٹ سکیں گے ۔اس واقعے کو آخری واقعہ بنانے کا تقاضا ہے کہ صوبہ بھر کے تھانہ جات اور بطور خاص اسلحہ خانوں اور مال خانوں کاتفصیلی جائزہ لے کر سامنے آنے والی خرابیوں اور خطرات کا تدارک کیا جائے جبکہ حکومت کو اس کیلئے وسائل کی بلارکاوٹ فراہمی کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  کرم یا آتش فشاں؟