انٹرنیٹ سروس معطلی؟

دنیا جدید ٹیکنالوجی سے جس طرح بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ترقی اور خوشحالی کے مدارج طے کرتی جا رہی ہے، اس کا اگر ہم اپنے ملک کا عمومی اور صوبہ خیبر پختونخوا کا خصوصی موازنہ کریں تو ہم ترقی کو کجا ،تنزل کے پاتال میں زندگی گزارتے ہوئے نظر آتے ہیں، بدقسمتی سے ملک میں جہاں کہیں ضرورت پڑتی ہے اور حالات معمول کے مطابق نہ ہوں تو درپیش صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہماری حکومتوں کو آسان نسخہ موجودہ دور کے اہم ذریعہ ابلاغ انٹرنیٹ کو بند کرنے کی صورت میں دکھائی دیتا ہے، محرم کے جلوس ہوں، عید میلاد النبیۖ کے مقدس موقع پر اجتماعات میں ممکنہ پرتشدد سرگرمیوں کی روک تھام ہو، یا کسی اور مسئلے پر احتجاج سے جان چھڑانے کا مسئلہ ،ہر ایسے موقع پر ہینگ لگے نہ پھٹکڑی ،رنگ چوکھا آئے والا نسخہ انٹرنیٹ کی بندش سے ہی ڈینگ ٹپاؤ اقدامات اٹھا کر کام چلایا جاتا ہے، صوبہ خیبر پختونخوا میں حالیہ دنوں میں ایک بار پھر حالات کی ممکنہ سنگینی کے پیش نظر انٹرنیٹ کی بندش سے کام لیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف سرکاری نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور مختلف محکموں اور اداروں میں کارکردگی پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں ،بینکوں کا نظام مشکلات سے دوچار ہے ،عالمی سطح پر ہونیوالے آن لائن معاہدے ،کاروباری سرگرمیاں اور لین دین مشکلات کا شکار ہیں ،ہسپتالوں میں مریضوں کو مسائل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے، اندرون اور بیرون ملک جانیوالے فضائی مسافروں کو ائر ٹکٹوں کی بکنگ اور ائرپورٹس پر شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جبکہ جو لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے روزی روٹی کمانے کا بندوبست کرتے ہیں، سسٹم میں بار بار تعطل اور بندش کی وجہ سے انہیں آن لائن رزق کے حصول میں مشکلات درپیش آرہی ہیں، ملک میں پہلے ہی بے روزگاری ہے اور انٹرنیٹ سسٹم میں تعطل کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں مزید بے روزگاری کا شکار ہو رہے ہیں ،غرض زندگی کا وہ کون سا شعبہ ہے جس پر انٹرنیٹ کی ان خرابیوں کا منفی اثر نہ پڑ رہا ہو، سرکار تو اکثر ایسے مواقع پر زیر سمندر کیبل میں خرابی کا کہہ کر جان چھڑا لیتی ہے مگر اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجوہات سامنے نہیں آرہی ہیں ،آخر یہ زیر سمندر کیبل خرابی کب دور ہوگی جبکہ ایکس پر بندش کے حوالے سے تو پی ٹی اے کا مؤقف بھی سامنے ا چکا ہے اور اس کی ذمہ داری بھی کیبل خرابی سے زیادہ کچھ اور بتائی جاتی ہے، اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنے پر توجہ دی جائے تو اچھا ہے۔

مزید پڑھیں:  ایس۔سی۔ او اجلاس اور پاکستان و ہندوستان