پشاور کی آبادی50 لاکھ کے قریب، مقامی افراد کیلئے وسائل کم پڑگئے

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا میں امن و امان اور کاروبار کی تلاش کیلئے دوردرازعلاقوں سے آنیوالے خاندانوں کی وجہ سے اس وقت پشاور کی آبادی 4 فیصد سے زائد خطرناک شرح کے ساتھ49 لاکھ 84 ہزار نفوس سے بڑھ گئی ہے لوگوں کی تعداد میں یہ اضافہ 2010ء کے بعد سے تیز ہوا ہے اور اس دوران اب تک تقریبا تمام اضلاع کے لوگ محفوظ شہر ہونے کی وجہ سے پشاور میں مستقل سکونت اختیار کرنے چلے آ رہے ہیں بغیر منصوبہ بندی کی منتقلی سے مقامی لوگوں کیلئے مختص وسائل بھی خطرناک شرح کے ساتھ کم ہو رہے ہیں شہر میں پانی اور بجلی کا بحران چل رہاہے
جبکہ گھروں کے مکانات کا کرایہ بھی مقامی لوگوں کی دسترس سے باہر ہوگیا ہے دکانوں کا کرایہ بھی لاکھوں روپے تک پہنچ گیا ہے ٹرانسپورٹ کی وجہ سے لوگوں کیلئے پیدل چلنا مشکل ہو رہا ہے جبکہ شہر کے آس پاس سبزہ ختم اور ہائوسنگ سوسائٹیز کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے ہر قسم کے لوگوں کی رہائش کی وجہ سے پشاور میں امن و امان کا مسئلہ بھی گھمبیر ہو رہا ہے اور لوگ شام کے بعد قیمتی سامان کے ساتھ گھروں سے نہیں نکل سکتے ہیں حالیہ مہنگائی او ر آٹا کے بحران نے پشاوریوں کی تکلیفات کو مزید بڑھایا ہے ضلع پشاور کیلئے یومیہ تقریبا ایک ہزار میٹرک ٹن یعنی ایک لاکھ کلو گرام گندم سپلائی کیا جا رہا ہے لیکن یہ آٹا بھی بیشتر اوقات افغانستان سمگل کیا جاتا ہے جس سے مارکیٹ میں آٹا کے رسد و طلب میں اضافہ ہوا ہے اس طرح پشاور کو پانچ لاکھ لٹر سے زائد دودھ کی یومیہ ضرورت ہے لیکن مارکیٹ میں صرف 2 لاکھ لٹر دودھ مقامی طور پر اور باقی دودھ پائوڈر یا کسی اور صوبہ یا شہر سے منگوانے کا سلسلہ چل رہا ہے
گوشت اور مرغی کی پیداوار کا بڑا حصہ بھی افغانستان جارہاہے جس کے نتیجے میں پشاور کے لوگوں کو اپنے حصے کی قلیل سہولیات بھی نہیں مل رہی ہیں محکمہ بہبود آبادی کے مطابق اگلے سال تک پشاور کی آبادی مزید بڑھ جائیگی اور وسائل کم پڑ جائیں گے اس لئے پشاور کی آبادی پر کنٹرول کے سلسلے میں طویل منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور توسیع کا یہ سلسلہ جاری رہا تو اگلے پانچ سالوں میں یہ آبادی6کروڑ تک پہنچ جائیگی۔

مزید پڑھیں:  لبنان میں پیجر دھماکوں کے بعد تائیوان اور ہنگری آمنے سامنے