47600519 303

حکومت کے دہرے رویے کے باعث ملک میں انتشار پھیل رہا ہے،بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد:پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کورونا وائرس کے معاملے پر وفاقی حکومت کی پالیسیوں کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وبا کی سنگین صورتحال میں وفاقی حکومت کے دہرے رویے کے باعث ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور متاثرین کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بحران کے دوران اگر وفاقی حکومت کی یہ پالیسی رہی کہ سندھ اپنی مشکلات کو خود دیکھے اور بلوچستان اپنے معاملات خود سنبھالے تو پھر وفاق صرف اسلام آباد تک محدود ہوجائے گا۔بلاول نے حکمران جماعت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کنٹینر سے اتریں اور وزیر اعظم بن کر کام کریں، البتہ اگر انہیں کام کرنے میں دلچسپی نہیں تو استعفی دیں اور کسی اہل کو یہ کام سونپیں تاکہ ہم یکجا ہو کر اس وبا کا سامنا کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کی جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن صوبے میں وفاق کا نمائندہ گورنر سندھ یہاں لاک ڈان کی مخالفت کر رہا ہے۔بلاول نے کہا کہ وفاقی حکومت کے دہرے رویے کے باعث کورونا وائرس کے معاملے پر ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور متاثرین کی تعداد میں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ ہے۔پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومتِ سندھ کے بروقت اقدامات کی بدولت پاکستان میں اٹلی، ایران، نیویارک اور ووہان جیسی صورتحال پیدا نہ ہوئی کیونکہ دیگر صوبوں نے بھی سندھ حکومت کے اقدامات کی پیروی کی اور ابتدائی 15 دنوں کے لاک ڈان کے باعث مہلک وبا تیزی سے نہ پھیل سکی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کورونا پر کافی حد تک قابو پانے کی واحد وجہ ہمارا متحد ہونا ہے جو پہلے دو ہفتوں میں بہت واضح تھا مگر بعد میں وفاق کی جانب سے صوبوں پر بے جا تنقید کی وجہ سے اس یکجہتی کو نقصان پہنچا۔انہوں نے دعوی کیا کہ تاحال کورونا وائرس بحران کے دوران ہونے والے اخراجات میں سے 90 فیصد صوبے اپنے وسائل سے پورا کر رہے ہیں لیکن اس عالمی وبا کا مقابلہ صوبے اکیلے نہیں کرسکتے۔بلاول کا کہنا تھا کہ وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے اس مہلک وبا کے خلاف لڑائی میں انتہائی مشکلات میں گِھرے ہوئے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو تاحال حفاظتی کٹس اور پی پی ایز فراہم نہیں کی گئیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے کچھ ماسکس اور ٹیسٹ کٹس صوبوں کو فراہم کی گئی ہیں۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے مہلک وبا کی روک تھام کیلئے کی جانے والی کوششوں میں پاک فوج اور رینجرز شانہ بشانہ کھڑی ہیں جس سے صوبائی حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔’تحریک انصاف میں اتنی ہمت نہیں کہ 18ویں ترمیم کو چھیڑ سکے’بلاول نے 18ویں ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اتنی ہمت ہی نہیں کہ وہ 18ویں ترمیم کو چھیڑ سکے اور ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس معاملے پر سمجھانے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر 18ویں ترمیم کے ناقدین موجودہ وقت میں اسکو چھیڑیں گے تو وہ یاد رکھیں کہ ہر صوبہ زیادہ مالی امداد اور وسائل کا مطالبہ کرے گا کیونکہ اب تک وفاق نے کسی صوبے کی ایک روپے تک کی امداد نہیں کی۔پی پی پی چیئرمین نے طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل ورکرز اصل ہیروز ہیں جو اپنی جانوں پر کھیل کر شہریوں کی زندگیاں بچانے کی جدوجہد میں دن رات مصروف ہیں۔انہوں نے سندھ حکومت کی کارکردگی کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس بہت بڑا بحران ہے جس میں وزیر اعلی سندھ اور ان کی ٹیم کے ساتھ ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا بھی اپنا کردار بھرپور نبھا رہا ہے۔بلاول نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث سب سے زیادہ غریب، محنت کش طبقہ اور دیہاڑی دار مزدور متاثر ہوئے ہیں لیکن اس وقت ہمیں ان کی اور ان کے خاندانوں کی زندگیاں عزیز ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس وبا کے دوران پوری دنیا میں کہیں بھی عوام کی جانوں پر معیشت کو ترجیح نہیں دی گئی لیکن ہماری وفاقی حکومت نے پہلے دن سے یہ پیغام دیا کہ عوام کی جانوں اور طبی عملہ کو ریلیف دینے سے زیادہ اہم تعمیراتی صنعت ہے، جو ایک غلط پیغام ہے۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جن اداروں سے غریبوں کو ریلیف پہنچانے کے لیے اقدام اٹھا رہی ہے، خواہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہو یا یوٹیلیٹی اسٹورز، وہ تمام ادارے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہی قائم ہوئے۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستیں، الیکشن کمیشن کا تیسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم