ٹائٹن کا ملبہ

سمندر کی تہہ میں پہنچتے ہی ٹائٹن کا ملبہ ڈھونڈ لیا

ویب ڈیسک: ٹائی ٹینک کے ملبہ کی جانب سفر کرتے ہوئے بحر اوقیانوس کے گہرے پانیوں میں دبائو کے باعث تباہ ہونے والی ٹائٹن آبدوز تلاش کرنے والے ماہرین کی ٹیم کے سربراہ ریسکیو آپریشن کی تفصیلات سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ ایڈ کاسانو Pelagic Research Services کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور نیو یارک میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ٹائٹن کی تلاش کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ 18 جون کو ٹائٹن کے لاپتہ ہونے کے فوری بعد اوشین گیٹ کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ٹائٹن کو تلاش کر کے اس پر سوار مسافروں کو بچانے کا مشن شروع کیا تھا۔ ان کی کمپنی کی تیار کردہ ریموٹلی آپریٹڈ وہیکل ( آر او وی ) Odysseus 6K کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ یہ آر او وی محض 90 منٹ میں سمندر کی 12 ہزار500 فٹ گہرائی میں پہنچ گئی تھی۔ آر او وی کے سمندر کی تہہ میں پہنچنے کے بعد تحقیقی ٹیم کو مسافر بچانے کی امید فوراً ختم ہوگئی تھی۔ ایڈ کاسانو نے بتایا کہ "جیسے ہی ہم سمندر کی تہہ تک پہنچے تو ہم نے ٹائٹن کا ملبہ دریافت کرلیا تھا اور 12 بجے کے بعد ریسکیو مشن ریکوری مشن میں تبدیل ہوگیا”۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے ایڈ کاسانو آبدیدہ ہوگئے اور اپنے آنسو چھپانے کی کوشش کرتے نظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم اب بھی صدمے میں ہیں اور ہماری ٹیم تھک چکی ہے، واقعے کی سنگینی اور موت کی حقیقت نے ہمیں متاثر کیا ہے” ۔ ان کی کمپنی کی آر او وی واحد ریموٹلی آپریٹڈ وہیکل تھی جو ریسکیو مشن کے دوران ٹائی ٹینک کے ملبے تک جانے میں کامیاب ہوئی۔ خیال رہے کہ ٹائٹن آبدوز میں سوار کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش، دو پاکستانیوں شہزادہ دائود اور ان کے بیٹے سلیمان دائود سمیت ہیمش ہارڈنگ اور پال ہنری نارجیولیٹ سب جان کی بازی ہار گئے تھے۔ حکام کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ آبدوز ٹائٹن لاپتہ ہونے کے فوراً بعد ہی تباہ ہو گئی تھی۔ گزشتہ دنوں امریکی کوسٹ گارڈ نے بتایا تھا کہ ملبہ کے ساتھ ممکنہ طور پر انسانی باقیات بھی ملی ہیں۔ امریکا اور کینیڈا کے حکام کی جانب سے حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  سعودی عرب سے کراچی آنے والے مسافر میں منکی پاکس کی علامات