سرکاری وسائل اورصحت کے معاملات

خیبر پختونخوا میں حکومتی عہدیداروںاور سرکاری ملازمین کے بیرون ملک علاج معالجے پر پابندی لگانے کی خبروں سے صوبائی حکومت کی ایک مثبت سوچ کااندازہ لگایا جاسکتا ہے صوبے میں صحت کارڈ کے تحت اربوںروپے مختص کرنے سے اگرعوام انہی ہسپتالوں اورمیڈیکل لیبارٹریوں سے بخوبی مستفید ہوسکتے ہیں توعوامی نمائندے اور سرکاری حکام کیوں نہیں ہوسکتے ، صوبے میں صحت کارڈ کے تحت اربوںروپے مختص کرنے سے اگرعوام انہی ہسپتالوں اورمیڈیکل لیبارٹریوں سے بخوبی مستفید ہوسکتے ہیں توعوامی نمائندے اور سرکاری حکام کیوں نہیں ہوسکتے اور تقریباً ہر قسم کی صحت سہولیات کے ہوتے ہوئے کس قانون اور اخلاق کے تحت عوامی نمائندوں اور سرکاری اہلکاروں کو کروڑوں کے فنڈز جاری کرکے بیرون ملک علاج کے لئے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں؟ صوبائی حکومت کے اس فیصلے کی جس قدرتعریف کی جائے کم ہے بلکہ ہم تو سمجھتے ہیں صوبائی حکومت کے اس فیصلے کی جس قدرتعریف کی جائے کم ہے بلکہ ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ سلسلہ قومی سطح پر بھی نہ صرف وفاقی حکومت بلکہ دیگر صوبائی حکومتوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں تک بھی دراز کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے پرتوجہ دینی چاہئے۔ یہ سلسلہ قومی سطح پر بھی نہ صرف وفاقی حکومت بلکہ دیگر صوبائی حکومتوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں تک بھی دراز کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے پرتوجہ دینی چاہئے پہلے تو ملک کے مختلف حصوں میں اعلیٰ سہولتوں سے مزین ایسے ہسپتال موجود ہیں جہاں ہر قسم کاعلاج آسانی سے کیا جا سکتا ہے اور اگر کسی خاص بیماری کے لئے سہولت کہیں بھی موجود نہ ہوتو اس حوالے سے معیاری ہسپتالوں کی تعمیر ، ضروری مشینری کی فراہمی اور ان حوالوں سے ماہرین صحت کو انگیج کرنے پر فنڈز لگا دیئے جائیں تاکہ کسی کو بھی بیرون ملک جانے کی ضرورت نہ پڑے۔

مزید پڑھیں:  تجاوزات کی سرپرستی