ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی

ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی کا ریکارڈ، عوام کی قوت خرید جواب دے گئی

ویب ڈیسک: ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی کا نیا طوفان امڈ آیا جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیتمیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں جبکہ دوسری طرف حکومتی فیصلوں کے باعث عوام خوار ہونے لگے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکسز کی بھرمار نے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا۔ حکومت کی جانب سے مختلف ٹیکسز کے نفاذ کے بعد اشیائے خوردنی عوام کی دسترس سے باہر ہونے لگی ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکسز عائد کیے جانے کے بعد چینی کی بوری 250 روپے اضافے کے ساتھ 6700 روپے سے 6950 روپے کا ہوگیا۔
گھی کے کاٹن پر 300 روپے، کھلا آئل ٹیکس کی وجہ سے 380 روپے سے بڑھ کر 420 روپےکا ہو گیا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی ایما پر تیار کردہ بجٹ میں ٹیکسز لگانے سے دال مونگ 280 سے بڑھ کر 340 روپے، دال چنا 280 سے 320 روپے، آٹا، خشک دودھ، ڈبے والے دودھ سمیت دیگر اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں ، اس مہنگائی کے طوفان نے عوام کے اوسان خطا کر دیئَے۔
اس حوالے سے عوام کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی نے کمر توڑ کر رکھ دی اب حالیہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی کا نیا طوفان آیا ہے جس نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے عائد کردہ ٹیکسز نے عام آدمی کے لیے 2 وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل بنا دیا۔
عوام نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکام نئے ٹیکسز ختم کر کے عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

مزید پڑھیں:  یمنی حوثیوں کے تل ابیب پر ڈرون حملے، متعدد زخمی