190ملین پاؤنڈ ریفرنس

190ملین پاؤنڈ ریفرنس :زبیدہ جلال اور اعظم خان کا بیان قلمبند

ویب ڈیسک: 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سابق وزیر مملکت زبیدہ جلال اور سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا بیان قلمبند کروادیا گیا۔
اڈیالہ جیل میں ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ نے کی۔
سابق وزیر دفاع پرویز خٹک بھی عدالت پیش ہوئے اور حاضری لگائی جبکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت پیش کیا گیا ۔
نیب کی جانب سے امجد پرویز، سردار مظفر عباسی لیگل ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا اسلام آباد میں مصروفیت کے باعث عدالت پیش نہ ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے انتظار پنجھوتہ اور علی ظفر نے پیروی کی ، عمران خان کے وکلا نے نیب کی جانب سے دائر نئے ریفرنس میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔
عدالت نے درخواست ضمانت پر نیب کو 15 جولائی کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
سماعت کے دوران سابق وزیر مملکت زبیدہ جلال،سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا بیان قلمبند کیاگیا۔
سابق وزیر مملکت زبیدہ جلال نے احتساب عدالت میں بیان دیا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں بطور وزیر مملکت دفاعی پیداوار خدمات سرانجام دیں، مئی 2023 میں 190ملین پائونڈ ریفرنس کے نیب تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئی، 2019 میں کابینہ میٹنگ کے دوران شہزاد اکبر کی جانب سے ایک بند لفافہ پیش کیا گیا۔
زبیدہ جلال نے کہا کہ بند لفافہ کابینہ میں اضافی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا، اضافی ایجنڈا کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ضروری طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔
انہوں نے بیان دیا کہ شہزاد اکبر نے کہا کہ 190ملین پاؤنڈ کا معاملہ ہے جو کابینہ کے سامنے رکھنا ہے، شہزاد اکبر نے بتایا یہ رقم غیر قانونی طور پر برطانیہ منتقل کی گئی تھی شہزاد اکبر نے زور دیا کہ معاملہ حساس ہے اسے فوری طور پر منظور کیا جائے۔
زبیدہ جلال نے کہا کہ اضافی ایجنڈے کو بغیر بریفنگ پیش کرنے پر مجھ سمیت دیگر ممبران نے اعتراض کیا، ممبران نے اعتراض کیا کہ ایجنڈے پر منظوری سے قبل بحث ہونی چاہیے، شہزاد اکبر نے زور دیا کہ یہ پیسہ پاکستان واپس آئے گا اس ایجنڈے کو فوری منظور کریں، اس موقع پر وزیراعظم نے بھی کہا تھا کہ اس اضافی ایجنڈے کو منظور کرلیں۔
زبیدہ جلال نے کہا کہ صرف اس منطق پر مجھ سمیت کابینہ ممبران نے اس اضافی ایجنڈے کی منظوری دی، نیب تفتیشی افسر کے سامنے پیشی پر دو کاغذات دکھائے گئے، ایک ڈاکومنٹ پر وزیراعظم کا نوٹ تھا، دوسرا کانفیڈینشل ڈیڈ تھی، ان کاغذات سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں ہے، تفتیشی افسر کو پہلے ہی اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا تھا۔
علاوہ ازیں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا احتساب عدالت کے سامنے دیے بیان میں کہنا تھا کہ بطور سیکرٹری وزیراعظم اگست 2018 سے اپریل 2022 تک خدمات سر انجام دیں، شہزاد اکبر ایک دستخط شدہ نوٹ لے کر میرے پاس آئے، اس نوٹ پر شہزاد اکبر کے اپنے دستخط موجود تھے۔
اعظم خان نے کہا کہ نوٹ پر کابینہ سے منظوری لینے کا لکھا تھا،شہزاد اکبر نے بتایا کہ اس کانفیڈینشل ڈیڈ کو کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کرنے کی وزیراعظم نے ہدایت کی ہے، شہزاد اکبر کی اس بات پر فائل کیبنٹ سیکریٹری کو بھجوا دی تاکہ معاملہ کیبنٹ کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وہ فائل کیبنٹ سیکرٹری کے حوالے کردی، میں نے کیبنٹ میٹنگ میں ان کیمرہ اجلاس ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کی۔ نیب کی جانب سے پیش کیے گئے بیان پر میرے ہی دستخط ہیں۔
آئندہ سماعت پر زبیدہ جلال پرویز خٹک اور اعظم خان کے بیانات پر جرح کی جائے گی ۔
عدالت نے مزید سماعت 20جولائی تک ملتوی کردی ۔

مزید پڑھیں:  میں اور میری فیملی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، پرویز الٰہی