ایران کا بیان غیر ضروری

پارا چنار واقعے پر ایران کا بیان غیر ضروری ہے ،پاکستان

ویب ڈیسک: پاکستان نے پارا چنار واقعے پر ایران کے بیان کو غیر ضروری قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں ۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی شہری مشرق وسطی ممالک میں کام کر رہے ہیں، زیادہ تر پاکستانی قانون کا احترام کرنے والے ہیں، میزبان حکومتیں اپنے معاشروں کی ترقی میں پاکستانیوں کے کردار کو سراہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے شہریوں کو کہا وہ جن ممالک میں ہیں ان کے قوانین اور روایات کا احترام کریں، جب کوئی بھی کیس وزارت خارجہ کے پاس آئیگا تو اسے متعلقہ حکومتوں سے شیئر کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہونے والے واقعے پر جرمن حکومت سے رابطے میں ہیں، جرمن حکومت کو کہا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاک افغان سرحد پر لوگوں کی نقل و حرکت کے لیے ون ڈاکیومنٹ رجیم انتہائی ضروری ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا پاکستان 5 اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں پر بارہا آواز اٹھاتا رہا ہے، بھارتی میڈیا کے دماغ پر پاکستان چھایا ہوا ہے، بھارت میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے، بھارتی میڈیا اور بھارتی پبلک آفیشلز کو پاکستان آبسیشن (Obsession)ہے، وہ ہر منفی چیز اور واقعہ پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان یقین رکھتا ہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے ناسازی طبعیت کے باعث ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری کیلئے ایک ٹیم کو نامزد کیا، اس ٹیم نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی قیادت میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
پارا چنار واقعے پر ایرانی حکام کے بیان سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی انسان کا قتل ناقابل برداشت ہے، پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاراچنار پر ایرانی بیان غیر ضروری ہے، اس بیان میں پارا چنار کی مکمل صورتحال کا احاطہ موجود نہیں ہے، وزارت داخلہ اس متعلق کام کر رہی ہے، شیڈیول 4 میں افراد کو شامل کرنا ایک قانونی عمل ہے۔

مزید پڑھیں:  آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت آج پھر ہوگی