کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا غلط فیصلہ ہے، فضل الرحمان

ویب ڈیسک: جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا غلط فیصلہ ہے، بھارت کے اس فیصلے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اس اقدام کو کسی طور درست نہیں قرار دیا جا سکتا تاہم اس وقت جب ہندوستان نے یہ غلط فیصلہ کیا، اس وقت کے حکمرانوں نے اس پر خاموشی اختیار کی، پاکستان کے عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے یوم استحصال کشیمر کے سلسلے میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمیریوں کی ایک تاریخ رہی ہے جسے قطعی دبایا یا مٹایا نہیں جا سکتا۔ حصول آزادی کے لئے ان کی جنگ و جدل کی تاریخ بھی اسی سے جڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لازمی نہیں کہ آزادی کی جنگ کا فیصلہ ایک ماہ یا سال مِں ہو جائے بلکہ اس کو منطقی انجام تک پہنچنے میں وقت لگ سکتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ بلند حوصلہ اور عزم و استقامت کی راہ پر چلا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا غلط بھارتی فیصلہ تھا، اس کیخلاف تحریک میں شامل قومیں استقامت اور بلند عزم رکھتی ہیں تو تحریک سمندر کی لہروں کی طرح ساحل پر جا کر رکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برصغیر میں جنگ آزادی آج کل کی بات نہیں یہ دو سو سال سے زیادہ لڑی گئی، تمام تبدیلیوں کے باوجود آزادی کا نظریہ نسل در نسل پروان چڑھتا رہتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انگریزوں نے 1917ء میں غلط معاہدے کے تحت یہودیوں کو فلسطینی زمین پر بستیاں بنانے کی اجازت دی جس کے ہولناک اندازے اب ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انگریز کے اس طرز عمل پر قیام پاکستان کی قرارداد 1940ء میں مندرجات موجود ہیں، لاہور میں منظور ہونے والی اسی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ فلسطین کی سرزمین پر یہودی آبادکاری، نئی بستیاں ناجائزعمل ہے۔

مزید پڑھیں:  عمران خان! جیسا کروگے ویسا بھرو گے : نواز شریف