اسرائیل کے وجود کو تسلیم

اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا، مولانا فضل الرحمن

ویب ڈیسک: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کوپیغام دینا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ختم نبوت کی شمع کے پروانوں آپ نے ہم جیسے کمزور لوگوں کی دعوت پر جس طرح لبیک کیا ہے میں اپنی زندگی آپ کے لئے وقف کردوں تو پھر بھی آپکا شکریہ ادا نہیں کرسکوں گا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا آج پچاس سال بعد دنیا کو پیغام دے رہے ہیں نبی کریم کی ختم نبوت پر شب خون مارنے والوں کو دیکھ لینا چاہییے، آج کے اس اجتماع کے بعد قادیانیوں کے کمر ٹوٹ چکی ہے نہ امریکہ اورنہ ہی اسرائیل ان کو پناہ دے سکتا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ لاہور کی وسعتیں آپکو سلام پیش کررہی ہیں یہ وہی مینار پاکستان ہے جہاں پاکستان بنانے کی قرارداد منظور ہوئی تھی، آج اسی جگہ پاکستان کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج میرے دینی مدارس پر کیوں دبا ؤڈال رہے ہو تم میرے مدارس کی ایک اینٹ گرا ؤگے میں تمہارے اقتدار کو گرا دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیچھا کیا ہے 1974کے بعد بھی قوم کے حوصلہ میں کمی نہیں آئی ہے، قادیانیوں کی کمر اسی طرح ٹوٹی رہے گی۔
ملکی حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے چیلوں نے قادیانیوں کو پشت پناہی دینے کی کوشش کی جمعیت نے مارچ کرکے ان کو جواب دیا۔
میں پاکستان کے حکمرانوں اور پاکستان کے اسٹیبلشمنٹ کو نہیں کہنا چاہتا میں دنیا کے حکمرانوں کو کہنا عالمی قوتوں کو آپ کی جانب سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کیا امریکہ جس کے ہاتھ سے فلسطینوں، لیبیا، شام کے لوگوں کا خون ٹپک رہا ہے، کیا امریکہ اس کے بعد انسانی حقوق کا علمبردار ہو سکتا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ پوری عوام کی نمائندگی کررہا ہے، آپ کو عوام کے سامنے جھکنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تو قوم منتظر ہے کہ تفصیلی فیصلہ جلد آ جائے ہم امید رکھتے ہیں کہ تفصیلی فیصلہ علمائے کرام کو ساتھ لیکر کیا جائے گا، اس سے قبل آپ نے علما کی رائے کے بغیر کو فیصلہ دیا اب ایسا نہ کیا جائے۔
یہ ملک ہمارا ہے یہ اجتماع پاکستان کی وحدت کی علامت ہے، اگر کوئی پاکستان سے علیحدگی کی بات کرتا ہے تو ملک کی سلامتی کیلئے کوئی سمجھوتہ نہیں ہے یہ ملک ہمارا ہے اس میں سلام کی قدروں کو بلند ہونا ہوگا۔
2018انہوں نے کہا کہ اور202 کے الیکشن دھاندلی کی پیداوار ہیں اسٹیبلشمنٹ کو کہتے ہیں کہ تماری کوئی ضرورت نہیں ہے۔ فیصلے یہاں سے ہونگے اگر تم نے امریکہ کہ غلامی میں پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا تو تم کو تنکے کی طرح باہر کردیا جائے گا۔
اس میدان میں 1940، میں قراردادِ منظور ہوئی تھی، جب پاکستان بنا دو واقعات سامنے آئے، 1948، میں جب فلسطین بنا، اسرائیل برطانیہ کا ناجائز بچہ ہے۔
بلوچستان تمہارے ہاتھ سے نکل رہا ہے ۔ تم ڈٹے ہو کہ قادیانیوں کو مسلمان کیسے کرنا ہے، تم لگے تو اس بات پر کہ اسرائیل کو کیسے منانا ہے، تمارا باپ بھی ایسا نہیں کر سکے گا۔
سود کا نظام اللہ اور اس کے رسول سے جنگ ہے، کیا کوئی مسلمان سوچ سکتا ہے، ہم اللہ سے معافی مانگتے ییں، اس گناہ کی تلافی کے لئے پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر جس طرح پہرہ دے رہے ہیں اس کے شکر گزار ییں، اس تاریخ کو اسی طرح چلاتے رہے گے۔
ختم نبوت گولڈن جوبلی کانفرنس سے مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر نے خطاب کرے ہوئے کہا کہ اگر رسول کریم اور پہلے رسول کو بھی ماننے کے ساتھ ساتھ جب تک وہ نبی پاک کی رسالت اور ختم نبوت پر ایمان نہ لائے اس کا دین مکمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے سب سے بہتر فیصلہ پچاس سال پہلے کیا تھا کہ قادیانی غیر مسلم قرار دیا تھا، ہمیں اس فیصلے پر پہرہ دینا ہے۔ سیکولر قوتوں کو یہ فیصلہ ہضم نہیں ہوا ہے، ہم متحد تھے ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سٹینڈ کیا۔ اپنے جذبے کو برقرار رکھیں جانیں بھی قربان کرنی پڑے تو گریز نہیں کریں گے۔
قاری محمد حنیف جالندھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے کہوں گا کہ آپ جاگتے رہیں، پچاس سال پہلے جہاں پاکستان نے تاریخی فیصلہ کیا گیا، مختلف حکومتوں نے اس قانون کمزور کرنے کی کوشش کی، آج سے جلسے سے یہ کوشش کرنی ہے کہ ہم قادیانیوں کو نبی کریم کی غلامی میں لانے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان جل رہا ہے شناختی کارڈ دیکھ کر پنجابیوں کو مارا جا رہا سندھی بلوچی پٹھان مہاجر گلگت بلتستان بھی ہمارا بھائی ہیں یہ علما اتحاد کے داعی ہیں۔
ہم آج اعلان کرتے ہیں کہ ہم ختم نبوت کے چوکیدار تھے ہیں اور رہیں گے، ہم امید رکھتے تھے کہ آپ سات ستمبر سے پہلے تفصیلی فیصلہ دیدیں گے اگر ملک کے اندر شک و شبہ ختم کرنا چاہتے ہیں تو بارہ ربیع الاول سے پہلے فیصلہ جاری کریں۔
خطیب بادشاہی مسجد عبدالخبیرآزاد نے ختم نبوت کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے عالمی نبوت مجلسِ کے اراکین مولانا اللہ وسایا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کہ مینار کے اس مقام پر شان رسالت کے پروانے صرف مینار پاکستان میں نہیں بادشاہی مسجد اور روڈ بھرے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں:  علی امین گنڈاپور کا برہان انٹرچینج پر احتجاج ختم کرنےکا اعلان