ایکشن ان ایڈ آف سول پاورریگولیشن

خیبرپختونخوا میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاورریگولیشن دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاورریگولیشن دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ، اسے بلوچستان میں بھی نافذ کرنے کی ہدایت۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ اسے بلوچستان میں بھی نافذ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
اس کے نفاذ سے تمام مدارس کی 100فیصد رجسٹریشن یقینی بنانے ، مدارس میں غیر ملکی اساتذہ اور طلبہ کی میپنگ کرنے اور مالی امور کی نگرانی کا ٹاسک صوبوں کے حوالے کر دی گئی ۔
وفاقی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے 13نکات میں تبدیلی کرتے ہوئے تمام صوبوں کو اس پر عمل درآمد کی ہدایت کردی ہے۔ جون میں ہونیوالی فیڈرل ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں منظور کئے گئے، 13نظر ثانی شدہ نکات صوبائی حکومتوں کو بھجوائے گئے ہیں، ان سے ایکشن کی ماہانہ رپورٹ طلب کی جائیگی۔
پہلے نظر ثانی نکتہ کے مطابق عسکریت پسندی کیلئے کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی، موثر مہم چلانے کیلئے پولیس، محکمہ اطلاعات، اوقاف اور اعلی تعلیم کو ٹاسک حوالہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح دہشتگردوں کو جدید ہتھیاروں کی رسائی روکنے اور جدید جاسوسی کے طریقہ کار اپنانے کا ٹاسک پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔
عسکریت پسندی کرنےوالوں کیخلاف قانون سخت کرنے کی ذمہ داری محکمہ قانون اور پراسیکوشن کو دیدی گئی ہے جبکہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشتگردوں کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کا کام پولیس کے ذمے ہو گا۔
دہشتگردوں کو مالی اور دیگر وسائل کی روک تھام، محکمہ مال، بلدیات، معدنیات اور پولیس کی ذمہ داری ہو گی جبکہ دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا ٹاسک پولیس ، اوقاف اور اعلی تعلیم کے سپرد کیا گیا ہے ۔
نظر ثانی شدہ دوسرے نکتہ میں میڈیا کے ذریعے دہشتگردی کے پھیلاﺅ کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس میں پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016کے موثر استعمال کا ٹاسک پولیس اور پراسکیوشن جبکہ نفرت انگیز بیانات کی روک تھام کا ٹاسک پولیس کے حوالے کیا گیا ہے ۔
نظر ثانی شدہ تیسرے نکتے کے مطابق مذہبی منافرت پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی، انتہا پسند تنظیموں کی نگرانی اور لاﺅڈسپیکر کے غلط استعمال کی روک تھام کی ذمہ داری پولیس کی ہوگی۔
مذہبی منافرت کی روک تھام کیلئے علماءکرام کیساتھ باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے کی ذمہ دار ی اوقاف ، ضلعی انتظامیہ ا ور پولیس کو دیدی گئی ہے ، مدارس اور مساجد میں ریفارمز کی ذمہ داری اوقاف، پیغام پاکستان کو قومی نصاب میں شامل کرنے اور عوام تک پہنچانے کی ذمہ داری محکمہ اطلاعات، ابتدائی و ثانوی اور اعلی تعلیم کی ہوگی۔
نظر ثانی شدہ چوتھے نکتہ کے مطابق پولیس کو دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ روکنے کا ٹاسک حوالہ کیا گیا ہے۔
نظر ثانی شدہ پانچویں نکتہ میں غیر قانونی سپیکٹرم کیخلاف کارروائی کی جائیگی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو ذخیرہ اندوزی، پرکشش اشیاءکے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سمیت اسکی نگرانی کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
پولیس کو مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کرنے، تعلیمی اداروں میں نشہ کی ترسیل کی روک تھام ، غیر قانونی اسلحہ ، دھماکہ خیز مواد،انسانی سمگلنگ کی روک تھام اور سمگلروں کے دہشتگردوں کیساتھ روابط ختم کرنے کا ٹاسک حوالہ کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ این سی پی گاڑیوں کیخلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ دہشتگروں کے عدالتوں میں جاری کیسز سے متعلق نکتہ پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔
کریمینل جسٹس سسٹم میںریفارمز، خیبر پختونخوا میں ان ایڈ سول پاور ریگولیشن کو دوبارہ قائم کرنے سمیت اسے بلوچستان میں نافذ کرنے، تحقیقات اور پراسیکوشن کا نظام بہتر بنانے، دہشتگردوں کو عدالتوں سے سزا دلوانے کا ٹاسک پولیس اور پراسیکیوشن سمیت سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا گیا۔
ان کے علاوہ ہائی پروفائل کیسز میں صوبوں اور ریجن کے آپسی روابط بہتر بنانے، خیبر پختونخوا ،سندھ ، بلوچستان، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرکی سی ٹی ڈی میں خصوصی پراسیکوشن سیل کے قیام اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سمیت مشترکہ پراسکیوشن ٹیمز کے قیام کا ٹاسک پولیس، سی ٹی ڈی اور پراسکیوشن کو دیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی کی استعدادکار بڑھانے کیلئے نظر ثانی نکتہ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی سی ٹی ڈی کو پنجاب کی طرز پر تیار کیاجائیگا۔
پنجاب کیساتھ مل کر فارنزک لیبارٹری قائم کی جائیگی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کی تحقیقات، سائبر کرائمز، چھان بین اور دیگر امور سے متعلق تربیت کی جائیگی ۔
پرشدد انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے پالیسی بنانے اور اس پر عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے جس میں ہتھیار پھینکنے والے دہشتگردوں کی بحالی اور انہیں دوبارہ سے کارآمد شہری بنایا جائیگا۔
مدارس کی رجسٹریشن کیلئے ضلعی انتظامیہ کوٹاسک دیا گیا ہے تمام مدارس کی رجسٹریشن یقینی بنائی جائیگی مدارس اور مساجد میں غیر ملکی اساتذہ اور طلبہ کی میپنگ اور نگرانی، مدارس کے مالی امور ، امدادی اداروں اور مدارس کی نگرانی سمیت مدارس اور مساجد میں ریفارمز لائی جائینگی ۔
ضم اضلاع اصلاحات کے حوالے سے خصوصی نکتہ شامل کیا گیا ہے جس میں فاسٹ ٹریک سماجی و اقتصادی ترقی، سی ٹی ڈی کی استعدادکار بڑھانے، لیویز اور خاصہ دار کی تربیت، قومی بیانیہ کی ترویج اور نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام، فرنٹیئر کانسٹبلری کو وسعت دینے اور قومی پراجیکٹ کیلئے انکی تعیناتی کی جائے گی۔
گورننس کی بہتری اور تنازعات کے حل کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کا ٹاسک ضلعی انتظامیہ، پولیس، سی ٹی ڈی، جوڈیشنل ونگ اور محکمہ خزانہ کو سونپا گیا ہے۔
جیلوں کی اپگریڈیشن اور ریفارمز، پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات، 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داری نبھانے سے متعلق ٹاسک بھی صوبوں کے حوالے کئے گئے ہیں۔
غیر قانونی موبائل سموں کی روک تھام ، غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی، افغان سٹیزن کارڈ اور پی او آر کارڈ کے حامل افغان شہریوں کی میپنگ، جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ رکھنے والے افغان شہریوں کی بے دخلی کا ٹاسک پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے سپرد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاورریگولیشن دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ اسے بلوچستان میں بھی اسے نافذ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

مزید پڑھیں:  فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات امریکہ و اسرائیل کو خوش کرنا ہے،حافظ نعیم