آئینی ترامیم کیلیے اراکین خریدنے

آئینی ترامیم کیلیے اراکین خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اسد قیصر

ویب ڈیسک: سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترامیم کیلیے اراکین خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس سلسلے میں ہمارے ارکان کو 12 کروڑ روپے تک کی آفر ہو چکی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کیلیے ہمارے ارکان پارلیمنٹ کو بھی خریدنے کی کوشش کی گئِی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اراکین کو 12 کروڑ روپے تک کی پیشکش کی جا چکی ہے۔ وانا کے ایم این اے پر بھی اس حوالے سے دباو ڈالا جا رہا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ جلد بازی میں کوئی بھی ترمیم نہیں کرنے دیں گے۔ غیر قانونی ترامیم کیخلاف بھرپور مزاحمت کریں گے اور اس کیخلاف باقاعدہ محاذ بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان آئینی ترامیم کیخلاف پارلیمنٹ میں ہونے والی مزاحمت کو میں لیڈ کروں گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ترامیم کا مسودہ ہمارے سامنے رکھیں، اس کا جائزہ لیں گے۔ ہم آئینی ترامیم پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن یکطرفہ ترمیم ہرگز نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر آئینی ترامیم کا راستہ روکنے میں مولانا فضل الرحمان کا بڑا اہم کردار ہے اور امید ہے مولانا آئندہ بھی آئین کی حکمرانی کے لیے کردار ادا کریں گے۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بلاول بھٹو سے بھی کہتا ہوں کہ جلد بازی میں کوئی غلط فیصلہ نہ کریں۔
اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے واضح احکامات تک ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ کارکنوں کو زبردست تحریک چلانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہم بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر احتجاج میں شریک نہیں ہوئے۔
اسد قیصر نے وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور سے متعلق کہا کہ میں ان کی واپسی کے حوالے سے لاعلم ہوں، نہیں پتہ وہ کیسے واپس آئے؟ ان کے مذاکرات ہوئے یا نہیں یہ بھی نہیں جانتا، نہ ہی کسی مذاکرات کا حصہ تھا۔ اس سلسلے میں معلومات حاصل کروں گا۔
اسد قیصر نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترامیم کیلیے اراکین خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس سلسلے میں ہمارے ارکان کو 12 کروڑ روپے تک کی آفر ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں:  اسلام آبادمیں‌ غیریقنی صورتحال، جماعت اسلامی کاغزہ ملین مارچ ملتوی