درآمدی حجم مہنگائی کی وجہ

مشرقیات

پیوٹن نے یوکرین پر چڑھائی کرکے دنیا بھر کے ضمیر کو زندہ کر دیاہے حالانکہ یہ ضمیر صاحب غزہ ہو یا کشمیر یا پھر یمن اور شام و عراق کی تباہی کان لپیٹ کر سویا ہی رہا۔ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ یوکرین پر روسی چڑھائی کے بعد ضمیر صاحب کوجاگنا نہیں چاہیے تھا بلکہ ہمارے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ضمیر صاحب آخر کیوں ایک یورپی ملک کے درد میں ہی جاگے ہیں،اس کی وجہ سوائے اس کے کیا ہے کہ یورپی ممالک اور روس کے درمیان جو دیوار قائم تھی اسے روس نے گرا کر یورپ کے سر پر پہرہ بٹھانے کی حکمت عملی اپنائی ہے یہ دفاعی حکمت عملی یورپ کی اپنی بھی خواہش رہی ہے، یوکرین کو نیٹو اتحاد میں شامل کرکے اس نے روس کے سر پر بندوق تاننے کا سامان اکٹھاکرنا شروع کر دیا تھا انہی تیاریوں کو روکنے کیلئے روس حرکت میں آیا تو دنیا کو جمہوریت ،یوکرین کی خود مختاری اور انسانی حقوق کا وہ تمام فلسفہ یا د آگیا جو شام ،عراق ،یمن ،افغانستا ن،کشمیر ،فلسطین پر لاگونہیں ہوتا۔ان میں سے کوئی ایک ملک بھی ایسا نہیں جہاں امریکہ اور یورپ کے ترقی یافتہ ممالک نے اپنی مرضی کا حکومتی ڈھانچہ کھڑا کرنے کی کوشش نہ کی ہو ،کہیں انہیں کامیابی ملی تو کہیں ان کی اس کوششوں کے باعث برسوں کے عدم استحکام کے بعد بھی خانہ جنگی کی سی صورت حال ہے۔آپ شام کی مثال لے لیں لاکھوں لوگ مارے گئے لاکھوں ہجرت کر گئے ملک بھر کا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا گیا اور یہاں امریکا ہو یا روس یا پھر امیر عرب ممالک سب اپنی اپنی مرضی کے سیٹ اپ کیلئے اپنے اپنے پسندیدہ عسکری گروپوں کی مدد کرکے شام کے عوام کو آپس میں ہی لڑ بھڑ کر مرواتے رہے۔لیباکو دیکھ لیں قذافی کے بعد اس کا نقشہ بدل کر رکھ دیا گیا ہے یہ ملک تاحال استحکام کو ترس رہا ہے ،یہاں فرانس نے بھی اپنے دھڑے کو میدان میں اتارا ہوا ہے ،امریکہ نے بھی اپنے حق میں فضا ہموار کرنی شروع کی ہوئی ہے اور کچھ عرب ممالک بھی نیٹواورامریکہ کے آلہ کار بن کر لیبیائی عوام کے حق میں تباہی کو مقدر کئے ہوئے ہیں۔مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کی بات آئے تو نہ انسانی حقوق کسی کو یاد آتے ہیں نہ ہی مسلمان ملکوں کی کوئی خود مختاری ہوتی ہے ،عالمی طاقتیں اپنی مرضی کا سیاسی اور جغرافیائی سیٹ اپ قائم کرنے کے لئے کشت وخون کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں تاہم مجال ہے کہ ضمیر صاحب نے جاگ کر انگڑائی لی ہو۔فلسطین کی مثال لیں جہاں عربوں کی زمین ہتھیانے کی تما م عالمی طاقتوں نے اسرائیل کو اجازت دے رکھی ہے، اس کے لئے وہ جتنے بھی ظلم وستم سے کام لے ان عالمی طاقتوں کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی اس لئے سوال صرف یہ ہے کہ یوکرین کے غم میں ہلکان ہونے والے یورپ وامریکہ کے حکمران بھی اس اسلاموفوبیا کا شکار تو نہیں جو مسلمان ملکوں پر دھاوا بولنے کے بعد ان کے ضمیر کو سلا دیتی ہے۔

مزید پڑھیں:  جعلی لائسنس تحقیقات میں پیشرفت