مشرقیات

نسوار نہ ہوتی تو ہم پاکستان اور افغانستان کے غریب لوگ اس مہنگائی کے دور میں مہنگے مہنگے نشوں کی لت کھانے پر مجبور ہوتے ویسے تو ہر طرح کے مہنگے سستے نشے زیادہ تر غریب غربا کو ہی منہ لگے ہوئے ہیں ،تاہم آپ مانیں یا نہ مانیں بہت سے غریبوں کو نسوار نے مہنگے نشوں سے بچایا ہوا ہے ،یہ واحد نشہ ہے جو بندے بغیر نشے کے نشے میں رکھتا ہے ،دوسرا فائدہ اس کا یہ ہے کہ جب تک بندے نے نسوار کی چٹکی منہ میں دبائی ہوئی ہو، اسے خاموش ہی رہنا پڑتا ہے۔ ہم نے بہت سے غضبناک قسم کے یار دوستوں کو اگر کبھی شدید بحث میں بھی خاموش دیکھا ہے تو یہ مجبوری میںکڑوے گھونٹ پینا نہیں ہوتا بلکہ معرکے کے وقت وہ نسوار کے گھونٹ پئے خاموش رہنے پر مجبو رہوتے ہیں۔نسوار کی ایک اور خوبی یہ بھی ہے کہ بندہ اس کی چٹکی ڈال کر بیوی کے تمام تر تو تکار کا بھی جواب نہیں دیتا اور یوں گھریلوزندگی تلخ سہی پلٹ کر جواب دینے کی صورت میں عذاب نہیں بنتی ،اس لئے نسوار کے عادی شوہر حضرات کو ہم نے ان شوہروں کی نسبت زیادہ سکھی پایا ہے جو نسوار کااستعمال نہیں کرتے۔ہمارے ایک دوست ایسی ہی بحث کے دوران منہ میں نسوار ڈالے خاموشی سے بیوی کے طعنے سن رہے تھے ،بیوی حیران تھی کہ تمام تر طعنے آخر کیوں رائیگاں جار ہے ہیں تنگ آکر خود ہی خاموش ہو گئی، بقول ہمارے دوست کے خاموشی کے طویل وقفے کے بعد شوہر کی خاموشی کی وجہ اس کی سمجھ میں یہی آئی کہ موصوف دل آزاری کے باعث چپ سادھے ہوئے ہیں۔الٹا پشیمان ہوکر اگلے دن شوہر کا دل جیتنے کے جتن میں اس کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ہمارے دوست کے بقول وہ اس صورتحال کوکیش کرتے رہے اور بیوی پر بالکل عیاں ہونے نہیں دیا کہ یہ سارا چمتکار نسوار کی وجہ سے ہی تھا۔آپ اگر نسوار استعمال کرتے ہیں تو اس کے درجنوں مزید فائدے بھی گنوا سکتے ہیں ،تاہم جو لوگ نسوار سے الرجک ہیں یہ باتیں ان کے فائدے کی نہیں ہیں، ایک شخص کو کسی نے کہا نسوار بھی کوئی منہ لگانے کی چیز ہے، اسے نسواری نے جواب دیا منہ لگانے کی نہیں منہ میںڈالنے کی چیز ہے۔ایک بار نسوار کی تعریف جماعت اسلامی کے امیر نے تب کی تھی جب وہ صوبائی وزیر خزانہ تھے، نسواری یہی سمجھے کہ خزانچی نسوار پر ٹیکس لگانے کا سوچ رہے ہیں حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں تھی ،انہوںنے صرف اتنا کہا تھا کہ ہمارے ہاں کے سرکاری ملازم بغیر نسوار کے کام ہی نہیں کرسکتے، جس کا دوسر ا مطلب یہ تھا کہ نسوار کے زور سے ہی ہمارے سرکاری ملازم کامیاب ہیں۔بہرحال غلط فہمی کے باعث آج تک نسوار فروشوں ہی نہیں نسوار استعمال کرنے والوں نے بھی امیر محترم کی جماعت کو ووٹ نہ دینے کی قسم کھا رکھی ہے۔اب جبکہ بغیر ٹیکس لگائے ہی نسوار مہنگی ہی نہیں اس کی پڑیا کا وزن ہلکا بھی کردیا گیا ہے تو ہو سکتا ہے نسواری موجودہ حکمران جماعت سے بھی بدلہ لینے پر تل جائیں۔

مزید پڑھیں:  بجلی گرانے کا تسلسل