سیاسی پنجہ آزمائی

پاکستان پیپلز پارٹی اسلام کی طرف لانگ مارچ شروع کر چکی ہے جبکہ تحریک انصاف پیپلز پارٹی کی حکومت والے صوبہ سندھ میںسرگرم عمل ہے چیئرمین پی پی پی کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ اسلام آباد جا کر حکومت کے خاتمے کی راہ ہموار کرے گی انہوں نے تحریک عدم اعتماد کے وقت آنے کا ایک مرتبہ پھر عندیہ دیا ہے ۔اسی حوالے سے گزشتہ ہفتے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کی قیادت کے درمیان اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ جبکہ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اپوزیشن میں عدم اعتماد پر ڈیڈ لاک ہو گیا ہے۔ اب چھانگا مانگا ہے اور نہ مری ، یہ اپنے بندوں کو کہاں رکھیں گے۔شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کے بس کا روگ نہیں ہے۔پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے عوامی احتجاج اور اجتماعات کا ممکنہ مقصد سیاسی تحرک اور بلدیاتی انتخابات کی ممکنہ طور پر تیاری ہے وگر نہ اس طرح احتجاج اور اجتماع کی اس وقت ضرورت محسوس نہیں ہوتی اس لئے کہ پیپلز پارٹی تن تنہا اسلام آباد آکرحکومت کو جھکا نہیں پائے گی جبکہ تحریک انصاف کا مارچ کراچی پہنچ کر کوئی طوفان برپا کرنے کی پوزیشن میں نہیں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں کیونکہ لگتا ہے حکومت کی تیاری بھی پوری ہے اور حزب اختلاف دبائو میں لا کر وزیر اعظم کے جس استعفے کاانتظار کر رہی ہے یہ بھی مفروضہ ہی ہے ماضی اور حال کے بعض واقعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو حزب اختلاف کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہنوز اعتماد کے ساتھ تحریک عدم اعتماد لانے کی کوئی عملی صورت سامنے لانے میں ابھی ان کو کامیابی نہیں ہو سکی ہے ۔ان سیاسی اجتماعات سے سیاسی جماعتوں کے مقاصد تو حاصل ہو سکتے ہیںلیکن عوامی سطح پران میں دلچسپی کا وہ عنصر نظر نہیں آتا جس کی ہر دو جماعتوں کو توقع رہی ہو گی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کا خاتمہ حزب اختلاف کا جمہوری حق ہے پیپلز پارٹی اگر دہرے بنیادوں پر حکمت عملی اختیار کرنے کی بجائے تحریک عدم اعتمادپر توجہ دے کر اس کی کامیابی یقینی بنانے کی سعی کرتی توزیادہ بہتر تھا۔
قانون کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے
پشاور میں صوبے کے میگا پارک کا تعمیراتی کام اب تک مکمل نہ کیا جا سکا پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ایک بار پھر صوبائی حکومت سے تعمیراتی کام میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی درخواست کر دی ہے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے شکایت کی گئی ہے کہ ہزار خوانی پارک کا تعمیراتی کام مقامی آبادی کی جانب سے دھمکیوں کے باعث روک دیا گیا تھا ذرائع کے مطابق صورتحال دوماہ بعد بھی ویسی کی ویسی ہے اور آج بھی کام وہیں رکا ہوا ہے ۔صوبائی دارالحکومت پشاور میں اسلحہ بردار مقامی آبادی کی جانب سے اس طرح کی مداخلت حکومتی عملداری کو کھلم کھلا چیلنج کرنے کا باعث امر ہے جسے کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جانا چاہئے محکمہ مال کی جانب سے بھی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوتاہی کا بھی سختی سے نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں جتنا جلد ہو سکے انتظامیہ راست اقدام کرے اور پارک کی تعمیر کا کام شرع و مکمل کرنے کو یقینی بنایا جائے سرکاری عملے کومکمل تحفظ دیا جائے اورمداخلت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔
ذمہ دارعناصر کی فوری گرفتاری کی ضرورت
واڑی اخگرام میں فارسٹ چیک پوسٹ پر لکڑی کے سمگلروں کی جانب سے فارسٹ گارڈ کوکچل کر جاں بحق کرنے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے امر واقع یہ ہے کہ بااثر افراد کی سرپرستی میں عمارتی لکڑی کی سمگلنگ ہر دور میں جاری رہی عمارتی لکڑی سے بھرے ٹرک کا چیک پوسٹ پر آنا ہی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ علاقے میں ٹمبر مافیا بدستور سرگرم ہے جن کو روکنے میں محکمہ جنگلات کی ناکامی کوئی پوشیدہ امر نہیں ایسے میں ایک اہلکار کا اس طرح جاں پر کھیل کر سمگلنگ روکنے کی سعی مردہ محکمے میں جان دے کر جان ڈالنے کی بڑی کوشش ہے چیک پوسٹوں پر موجود عملے کو نہ صرف ناکافی سہولیات کاسامنا رہتا ہے بلکہ وہ بیک وقت سمگلروں اوراپنے اعلیٰ افسروں کے دبائو و دھمکیوں کو بھی سہتے ہیں اور بعض اوقات ان کی جان بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے بہرحال وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے اس واقعے کا سخت نوٹس اور ذمہ دار عناصر کی فوری گرفتاری عمل میں لانے کی ہدایت سنجیدہ امر ہے اس ضمن میں جتنا جلد ہو سکے ملزم کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے انتظامیہ سنجیدگی کے ساتھ اس واقعے میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے کی کوشش کرے تو ان کی گرفتاری زیادہ مشکل نہیں۔

مزید پڑھیں:  آٹھ شعروں کی غزل پر ٹیکس کاٹا جائے گا