مشرقیات

کبھی آپ نے سوچا ہے کہ جوڑی کیا ہوتی ہے یہ میاں اور بیوی کا رشتہ بھی قدرت نے انسانوں کے لئے کیسا پیارا رشتہ بنایا ہے۔انسان سوچے تو سوچتا رہ جائے۔ایک وہ لڑکا یا مرد جسے اس لڑکی یا عورت نے کبھی دیکھاہوتا بھی ہے کہ نہیں نکاح ہو جانے سے ایک دوسرے کی کل کائنات بن جاتے ہیں۔ عجیب سی بات ہے کہ نکاح کے دو بول ساری اجبنیت ختم کر دیتے ہیں۔لڑکا اور لڑکی اس نکاح کے خوبصورت بندھن میں بندھتے ہیں تو ایک دوسرے کے لئے لباس بن جاتے ہیں۔انہی لڑکی اور لڑکے کے ماں باپ انھیں صنف مخالف سے بات کرنے کو منع کرتے ہیں۔موبائل تک کی چیکنگ کر لیتے ہیں کہ کہیں کسی کے چکر میں تو نہیں۔لیکن جب اپنی اولاد کو اس پیارے سے رشتے میں باندھتے ہیں تو پھر انھیں کبھی ایک دوسرے سے بے رخی ہونے یا بات نہ کرتا دیکھ کر پریشان ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ باتیں کرو اور نا رہو ایک دوسرے کے بنا۔حالانکہ یہ لڑکا اور لڑکی ہیں تو ابھی بھی یہ دونوں ایک دوسرے کے لئے صنف مخالف ہی نا۔لیکن ان دو لفظوں نے ان دونوں کا پردہ ختم کر دیا اور دونوں کو ایک دوسرے کی کل کائنات بنا دیا۔وہ ماں باپ جو اپنی بچی کو بھی موتی کی طرح چھپا کر رکھتے ہیں وہی اسے خوب بنا سنوار کر اسے ایک مرد کے حوالے کر دیتے ہیں کہ آج سے یہ تمہاری منکوحہ ہو گئی اب تم ہی اس کے سرتاج اور محافظ ہو۔کیا پیارا ہے یہ رشتہ ،کیا خوبصورتی ہے اس میں اور کیا پیدا کرنے والے کی قدرت ہے کہ بس ایک خطبہ اور اس کے بعد چند الفاظ کہنے سے دو افراد میں ایک دوسرے کے لئے محبت پیدا ہوجانا قربتوںاور رفاقتوں کا تعلق بن جانا کہ انسان کہہ اٹھے کہ ہاں تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائوگے اور یہ خوبصورت سا بندھن بندھنے سے یہ محبت پیدا ہوجانا کہ پھر صرف زبانی دعوئوں کی بھی ضرورت نہیں رہتی کہ یہ تو بہت پیارا رشتہ ہوتا ہے شادی ایک ذمہ داری ہے جسے نبھانا میاں بیوی دونوں کی ذمہ داری ہے عائلی زندگی میں اونچ نیچ بھی آتی ہے اور سخت مشکلات اور آزمائشوں سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے مگر میاں بیوی کا خوبصورت رشتہ ایسا ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے خاندان میں ڈھلنے لگتے ہیں اور پتہ بھی نہیں چلتا کہ زندگی گزر گئی۔جو رشتہ حلال اور شرعی تقاضوں کے مطابق ہو گا یقینا اس میں برکت ہو گی ‘ سکون ہو گا اور معاشرے میں نہ صرف قابل قبول بلکہ عز و شرف کا باعث بھی ہوگا۔اور جو ایسا نہیں ہو گا اسے چھپانے کی بھی ضرورت پڑے گی اور اس میں رسوائی اور بدنامی کے سوا کچھ نہ ہوگا جو لوگ مخلص ہوتے ہیں وہ ایک دوسرے کو اپناتے ہیں اور جو نہیں ہوتے وہ ایسا نہیں کرتے موخرالذکر کے حصے میں بالاخرپچھتاوا ہی آتا ہے مایوسی ہی ہوتی ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں آخرت کی جوابدہی تو بہرحال لازم ٹھہرا۔

مزید پڑھیں:  مفاہمت کا سنہرا موقع