غیر جانبداری پرامریکی دبائو

امریکا نے پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ یوکرائن میں جنگ کے علاقائی اور عالمی دونوں طرح کے نتائج سامنے آسکتے ہیں رواں ہفتے کے آغاز میں23سفیروں کی جانب سے بھی پاکستان پر دبائو ڈالنے کی سعی کی گئی تھی جو دخل درمعقولات کے زمرے میں آتا ہے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق انہوں نے حکومت پاکستان کو یوکرائن کے خلاف روس کی بلا اشتعال جنگ کے سبب علاقائی اور عالمی سلامتی پر پڑنے والے اثرات سے آگاہ کیا ہے۔تاہم اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم کا کہنا ہے کہ اسلام آباد نہ صرف اپنے اقدامات کے نتائج سے باخبر ہے بلکہ یوکرائن میں امن کی بحالی کے لئے تمام تر کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پاکستان کے موقف کو روس کی حمایت کے اظہار کے طور پر بیان کرنا ایک برعکس تشریح ہو گی۔امریکا اور دیگریورپی ممالک کی خواہش تھی نیز امریکی ترجمان نے اس بات پر اصرار کیا کہ تمام35ممالک جنہوں نے ووٹ دینے سے گریز کیا ہے انہیں بھی اس معاملے پر سخت موقف اختیار کرنا چاہئے تھااور یوکرائن کے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔یہ یکطرفہ موقف اور غیر جانبداری اختیار کرنے والے ممالک کو دھمکانے اور ان کی رائے و پالیسی کو متاثر کرنے کا بلاوجہ کا عمل ہے جس کی گنجائش نہیں۔روس اور یوکرائن کے حوالے پر پاکستان نے جو پالیسی اختیار کی ہے اس پر 23سفیروں کی جانب سے بیان کے بعد امریکا کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے اختیار کردہ رویہ بھی دبائو ہی کا نظر آتا ہے جس کا اقوام متحدہ پاکستان کے سفیر نے مناسب جواب دیا ہے ۔صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے کئی ملکوں نے غیر جانبدارانہ پالیسی اختیار کی ہے دیکھا جائے تو افغانستان میں شکست کھا کر واپسی کے بعد سے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی نوعیت تبدیل ہو چکی ہے روس اور یوکرائن تنازعہ کے حوالے سے پاکستان نے غیر جانبداری کا جومظاہرہ کیا ہے اس طرح کا موقف بھارت سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بھی اپنایا گیا ہے لیکن امریکا پاکستان پر دبائو ڈالنے کی سعی میں نظر آتا ہے جو مناسب نہیں۔ پاکستان ماضی میں امریکی قربت کا بہت نقصان ا ٹھا چکا ہے اور کسی بلاک میں ہونے کی بھاری قیمت بھی پاکستان کو چکانا پڑی ہے بہرحال غیرجانبدار پالیسی اختیار کرنے کے پیچھے ماضی کے تجربات اور عوامل ہیںجس پر استقامت سے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں خواہ جیسے بھی حالا ت کا سامنا کرنا پڑے ان کا مقابلہ کرتے ہوئے درست سمت میں قدم پرثابت قدم رہنا ہی بہتر فیصلہ ہو گا۔
ایف اے ٹی ایف کی شرائط پرمثبت پیش رفت
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)نے پاکستان کو34ایکشن پوائنٹس میں سے صرف2اہداف میں ناکامی کے سبب گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے ملک کے مالیاتی نظام میں باقی ماندہ خامیوں کو جلد از جلد دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے ادارے نے اپنے ہائبرڈ پلانری سیشن کے اختتامی اجلاس میں مالیاتی جرائم سے لڑنے کے لئے پاکستان کے بین الاقوامی وعدوں پر مضبوط پیش رفت کو سراہا۔میٹنگ میں یہ نوٹ کیا گیا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے2018کے ایکشن پلان میں شامل27میں سے26ایکشن آئٹمز اور منی لانڈرنگ پر ایشیا پیسیفک گروپ(اے پی جی)کے 2021کے ایکشن پلان کے7ایکشن آئٹمز مقررہ تاریخ سے پہلے مکمل کر لئے ہیں۔ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں اگرچہ پاکستان کے اقدامات میں پیش رفت کو سراہا گیا ہے لیکن اس کے باوجودان کی جانب سے دبائو برقرار رکھنے کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی اس کا کوئی جواز نظر نہیں آتابہرحال پاکستان کی جانب سے کوششیں جاری ہیں اور بقیہ ایک دو نکات پر عملدر آرمدخود پاکستان کے مفاد میں ہے جس پر جتنا جلد عملدرآمد ہو سکے اس میں تاخیر نہیں کی جانی چاہئے تاکہ پاکستان کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے تحفظات کا خاتمہ ہو اور پاکستان کے حوالے سے غلط فہمیاں دور ہوں۔

مزید پڑھیں:  افغانستان سے ایک بار پھر مطالبہ