کیا زمانہ آگیا

زندگی کے عنوان سے کالم کی پذیرائی کرتے ہوئے ایک قاری نے زمانہ کے حوالے سے کالم کے لئے کہا ہے زندگی کے مختلف حالات و معاملات بارے کالم میں دلچسپی کی ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ہر کسی کو اس طرح کے کسی نہ کسی مسئلے سے زندگی میں دو چار ہونے کا تجربہ رہا کئی ایک نے تو یہ بھی کہا کہ ان کی زندگی کے راز راقم تک کیسے آئے انسان معاشرتی حیوان کہلاتا ہے مل جل کر رہنا اور ایک دوسرے کے دکھ درد کو سمجھنا اور پھراپنے تجربات دوسروں سے بانٹنا دوسروں کے تجربات سے سیکھتا ہے دوراندیشی آتی ہی تجربات سے ہے مشاہدہ اور کھوج انسان کو ہوشیار اور محتاط بناتی ہے آج کل ہر کوئی زمانے کو کوستا دکھائی دیتا ہے زمانے کوکوسا جاتا ہے زمانہ خراب ہے کیا زمانہ آگیا وغیرہ وغیرہ لیکن کبھی ہم یہ نہیں سوچتے کہ زمانہ تو بالکل بھی نہیں بدلا صبح کو سورج نکلنا شام کو ڈھلنا رات سورج چاند ستارے سبھی اپنے پرانے مدار میں ہیں اور ان کی خصوصیت و خاصیت میں ذرا تبدیلی نہیں آئی پھر زمانہ کیسے بدلا سب کچھ تو برسوں اور صدیوں پہلے کے معمولات ہیں اور زمانہ ہے کون زمانے کو برا کہنے کی ممانعت ہے اس لئے کہ زمانہ اور زمانے کا مالک اور اس سارے نظام کو چلانے والا کوئی اور نہیں ہم سب کا خالق و مالک ہے زمانہ بالکل بھی نہیں بدلا ہم بدل گئے ہیں معاشرہ بدل گیا ہے ماہ و سال وہی ہیں مگر ہمارے انداز و اطوار وہ نہیں رہے آج کی مائیں بدل گئی ہیں آج کے والدین اور ہمارے اسلاف میں نمایاں فرق ہے سوچ کی تبدیلی اور اقدار کی بدلائو آج کی نسل زی جنریشن کہلاتی ہے اور ہم جو اپنی زندگی کی بہاریں گزار کر بڑھاپے کی دہلیز پر ہیں یا پھر اس سے بھی آگے بڑھ چکے ہیں ہماری نسل اور موجودہ نسل کے درمیان جنریشن گیپ آچکا ہے ہماری نسل نے قدیم وجدید اور جدید ترین و تیز ترین تبدیلی دیکھی ہے ۔ کسی ایک چیز ہی کو لیں ٹی وی کو لیتے ہیں پہلے ہر گھر میں ٹی وی نہیں ہوتی تھی محلے میں کسی گھر میں ٹی وی آتی تو سبھی ان کے گھر ڈرامہ دیکھنے جاتے پڑوسی آج کی طرح کے نہیں تھے آنکھیں بچھاتے محبت سے پیش آتے خدمت کرتے پھر گھر گھر ٹی وی آگئی مگر بلیک اینڈ وائٹ بڑے سے ڈبے میں بند ٹی وی چینل کیا ہوتا ہے کچھ علم نہیں ہمارے خواب میں بھی نہ تھا کہ ٹی وی کی نشریات دن بھر ہوں گی ٹی وی کی سکرین ایسی رنگین و حسین ہو گی کہ اصل سے زیادہ رنگ و روپ نظر آئے ریموٹ پر بٹن دباتے ہی ایک نئی دنیا نیا پن ہر قسم کے پروگرام اور دلچسپی کی
چیزیں سیاست ‘ سیاحت اور شوبز کی چکا چوند نجانے کیا کیا ۔سچ ہے کہ وقت ایک سا نہیں رہتا کیوں کہا جاتا ہے وقت تو وہی ہے وہی دن رات ہمارے حالات بدلتے ہیں ہم بدل جاتے ہیں چیزیں بدلی ہوئی ہیں خوراک و سہولیات میں تبدیلی آئی ہے فیشن و اندازمیںتبدیلی آگئی ہے لباس وہ نہیں رہا انسان وہی ہیں لیکن ان کی سوچ و اطوار میں تبدیلی آئی ہے ۔ ان سارے عوامل کے اثرات کا ہمارے حالات ‘ خاندان ‘ تعلیم ‘ صحت ‘ علاج سبھی پر پڑا ہے جس کے باعث ہم وہ نہیں رہے جو ہمارے اسلاف تھے سہولتوں اور راحتوں نے انسان کو بدل دیا ہے پڑوسی پڑوسی کا محتاج نہیں رہا تو معاشرہ خود بخود بدل گیا آہستہ آہستہ ایسی ایجادات ہوئیں کہ ایک گھر اور ایک کمرے بلکہ ایک ساتھ بیٹھے اور لیٹے ہوئے اپنے ساتھ والے سے دور اور دور سے جڑ گئے احساسات کی موت ہوئی اور اخلاقیات کا جنازہ نکل گیا بہت کچھ ہوا اور ہو رہا ہے اور ہم دوش زمانے کو دیتے ہیں زمانے کا کیا قصورزمانہ تو محترم ہے اتنا محترم کہ مالک کائنات نے بھی زمانے کی قسم کھائی ہے والعصر!قسم کھا کے مالک نے ہمیں خبردار بھی کیا ہے کہ انسان خسارے میں ہے صرف وہ خسارے میں نہیں جنہوں نے نیک اعمال کئے اور صبر و حق کے ساتھ رہے مگر آج ہم زمانے کو برا کہتے ہیں زمانے سے گلے شکوے کرتے ہیں یہ نہیں سوچتے یہ نہیں دیکھتے کہ زمانے کا کوئی قصور نہیں قصور وار ہم ہیں کہ ہم نے اپنا آپ بھلا دیا ہے نہ ہمارا معاشرہ وہی رہا نہ ہی ہم وہی رہے جب ہم بدلے تو پھرمعاشرہ بدلا اقدار بدلے اعمال بدلے سب کچھ بدل گیا زمانہ آج بھی وہی ہے ہم بدل گئے ہیں جو اچھا لگتا ہے جسے ہم اچھا کہتے ہیں ہمارے کام اور عمل اس کا الٹ ہو تو حالات کیسے ٹھیک ہوں گے اپنے آپ کو ٹھیک کریں سکون چاہئے تو سادگی اور رحم دلی اپنائیں صلہ رحمی کا بھولا سبق یاد کریں والدین کو سوشل میڈیا پر ترجیح دیا کریں اولاد کے لئے وقت نکالیں ان کے ساتھ بیٹھیں ان کی باتیں سنیں ان کے خیالات جانیں ان کی سوچ ان کے الفاظ اور خیالات سن کر ان کا ذہن پڑھنے کی کوشش کریںان کا چہرہ دیکھ کر ان کا ذہن پڑھ لیں ان کی آنکھوں میں چھپے سوال دیکھیں اور محبت محسوس کریں اپنے جذبات ان کے ساتھ بانٹیں ایک دوسرے کو سمجھیں تو زمانہ لاکھ بدل جائے ہمارے لئے کچھ نہیں بدلے گا آج کی سہولتیں آج کی خوراک آج کی تعیشات پہلے زمانے کے اقدار کا ساتھ ہو تو زندگی آسانی سے گزرے گی ورنہ جیسے گزر رہی ہے ویسے ہی گزرے گی صبر و شکر کا سبق بھلا دیا جائے تو اور سخت گزرے گی مزید پریشانیوں کا سامنا ہو گا خود کو بدلیں زمانے کو دوش نہ دیں پھر دیکھئے گا کہ زمانہ تو اچھا آیا ہے برا ہر گز نہیں۔
قارئین اپنے مسائل و مشکلات 03379750639 پر واٹس ایپ میسج ‘ وائس میسج اور ٹیکسٹ میسج کر سکتے ہیں

مزید پڑھیں:  ٹیکس گردی کا شکارتنخواہ دار طبقہ