بھارتی میزائل اور پاکستان کی چائے

ابھی کل کی بات ہے کہ جنوری 2019ء کو بھارت کے جہازوں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اورپاکستان نے بھارت کی اس جارحیت کا بھر پور جواب دیا تھا دوبھارتی جہازوں کو دن کی روشنی میں مارگرایا گیا ایک کا پائلٹ مر گیا اورایک کو زندہ پکڑ لیا گیا تھا۔ بھار ت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے ایف سولہ طیارہ مارگرایا گیا جبکہ حقیقت میں بھارتی طیاروں کی جارحیت سے صرف ایک کوامراتھا اور چند درختوں کو نقصان پہنچا تھا۔ تاہم اس موقع پر زندہ بچ جانے والے پائلٹ ابھی نندن کو پاکستان میں اچھی سی چائے پلائی گئی اور واہگہ بارڈر کے راستے اس ہارے ہوئے پائلٹ کو اس کے دیس بھارت واپس بھیجاگیا اور وزیر اعظم پاکستان نے یہ کہہ کر چھوڑدیا کہ یہ ہماری طرف سے اچھی ہمسائیگی کا تحفہ ہے۔ سولہ سالہ تجربہ والا یہ بھارتی پائلٹ جب بھارت واپس پہنچا تو اس نے پاکستان کے حسن سلوک کی بڑی تعریف کی اس کا یہ جملہ توبہت عام ہوگیا ”ٹی از فینٹاسٹک سر” چائے بہت خوب تھی۔ مگر انتہاپسند ہندوئوں نے اسے مجبور کیا کہ وہ ایسا نہ کہے کہ پاکستان کے لوگ اور یہ ملک اچھا ہے اور اس طرح ان کی بات مان کر ابھی نندن یعنی ایک ہارے ہوئے پائلٹ کو بھی بھار ت سرکار نے کئی انعامات اور ایوارڈ سے نوازا۔ تاہم وہ اور اس کی قوم بخوبی جانتے ہیں کہ وہ کس چیز کے قابل ہیں ۔ لیکن ہندوزہنیت نے ثابت کردیا کہ وہ کسی رحم کے قابل تو بالکل بھی نہیں کیونکہ صرف تین سال کے بعد٩ مارچ کو بھارت نے ایک میزائل پاکستانی حدود کی طرف داغ دیا اور اب کہہ رہا ہے کہ یہ غلطی سے ہوا ہے۔ بھارت کی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ ٩ مارچ کومعمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کے باعث میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوگیا تھااور انہوں نے اس سلسلہ میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنادی ہے کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات کرے گی۔ ابتدائی طور پر انہیں یہ علم ہوچکا ہے کہ یہ میزائل پاکستان کے علاقہ خانیوال کے قصبہ میاں چنوں میں گراہے۔ اس موقع پر بھارت کے وزارت دفاع نے افسوس کا اظہار بھی کیا اور اطمینان کا بھی۔ بقول ان کے افسوس انہیں اپنی غلطی کااور اطیمنان اس بات کا کہ اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بھارت کی دفاع کی یہ حالت ہے کہ کبھی ان کے پائلٹ پاکستان کی حدود میں آگرتے ہیں اور کبھی ان کے میزائل پاکستان کی سرزمین میں سرنگوں ہوجاتے ہیں اور پھر کھسیانی بلی کی طرح کہتے ہیں کہ غلطی سے ہوگیا۔ شاعر نے شائد اسی موقع یا کسی اور موقع پر کہا ہو کہ ”اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے اسد”۔یہ نہ صرف بھارت جانتا ہے بلکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ سادہ سی غلطی نہیں ہے بلکہ اس پر باقائدہ سے تحقیق ہونی چاہئے اور یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں اور اگر اس طرح کی غلطی دوسری طرف سے بھی ہوگئی تو پھر نہ کوئی غلطی پر معافی مانگنے والارہے گا اور نہ کوئی معافی دینے والابچے گا ۔ لہٰذا بھارت کی وزارت دفاع کو چاہئے کہ اب بھی وقت ہے وہ اپنی غلطیوں کو لگام دے دیں ۔ بھار ت کی اس غلطی پوری دنیا کو علم ہوچکا ہے کیونکہ بین الاقوامی میڈیا پر یہ خبریں بھی چل رہی ہیں پاکستان کی وزارت دفاع کوبھی تحقیق کرنی چاہئے کہ بھارت کا سپر سونک کروز میزائل ”براہموس ”ہمارے ریڈارسے کیسے بچ نکلا۔ دوسری طرف پاکستان کے اس اقدام کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی اس غلطی پر کسی قسم کا جنگی ردعمل نہیں دکھایا کیونکہ کسی بھی ملک میں داخل ہونے والی کوئی بھی شے حملہ ہی تصور کی جاتی ہے۔ ایسی صورت میں دفاعی قوائد و ضوابط تو یہی کہتے ہیں کہ میزائل آنے کے بعد پاکستان بھی جوابی حملہ کرسکتاتھالیکن پاکستان نے ایسا نہ کرکے بین الاقوامی میڈیاکو اس اقدام کو سراہنے پر مجبور کردیااورمیڈیااسے سمجھداری کے ساتھ ساتھ ایک سلجھا ہوا فیصلہ بھی قرار دیا ہے۔
اس موقع پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر وضاحت طلب کی ہے اور بین الاقوامی سطح پر پی فائیو( ویٹو پاورکے حامل) ممالک کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے تاکہ بھارت کو اس حرکت پر جوابدہ ہونا پڑے ۔ پاکستان نے کہا کہ ساری دنیا کو اس بات کا نوٹس لینا چاہئے کہ کیسے بھارت نے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہئے۔کیونکہ بھارت کا میزائل چالیس ہزار فٹ کی بلندی سے پاکستان کی حدود میں گرا اتنی بلندی بین الاقوامی پروازوں کو بھی نقصان پہنچاسکتی تھی بھارتی میزائل کا روٹ عالمی فضائی روٹ ہے اور بالخصوص سعودی ائیر لائن اور قطر ائرلائن کو اس بات کا خصوصی نوٹس لینا چاہئے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت سے اس حرکت کا جواب مانگا ہے اور بھار ت کی وضاحت کے بعد اگلا لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان جارحیت کا قائل نہیں لیکن اپنے ملک کا دفاع کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کرنے کی صلاحیت رکھتاہے ۔ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو یاد دلایا کہ ابھی نندن کی چائے ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے اور لگتاہے انہیں پھر سے طلب ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں:  پشاور میں آتشزدگی کا واقعہ