عدم اعتماد کا فیصلہ ڈی چوک

مشرقیات

سوال یہ ہے کہ آئین وقانون کا درس دینے والے اب لاقانونیت کی راہ پر اتنی تیزی سے کیوں دوڑ رہے ہیں ،اس پر شکوہ بھی ہے کہ لوگ آئین وقانون کا احترام نہیں کرتے ،اللہ نے ہمیں ایسے فرشتے ہی بخشے ہیں جن کے زیر تربیت ہماری روحانی ترقی کا یہ حال ہے کہ ہم قانون کو ہاتھ میں لے لیں تو ان سے بھی دو قدم آگے ہوتے ہیں، بہرحال یہ ان ہی فرشتوں کا سکھایا ہوا سبق ہے۔آپ کو معلوم ہے مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے جب اپنے یار بیلیوں کے تقدس مآب چہرے سے نقاب اتارا تو گنجے فرشتے ضبط تحریر میں آئی تھی ،اب ہماری سیاسی قیادت کے چہرے سے بھی نقاب اتر رہا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ فرشتے اپنی داستان خود رقم کر رہے ہیں۔بدمعاشی کا ایک نہ ختم ہونے والا کھیل ہے جس کا اصول ہی یہ ہوتا ہے کہ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے ،ایسے میں سیاستدانوں کو چھوڑیں حقیقی فرشتوں کی بھی ہمارے ہاں حکومت آجائے تو جہاں سے چلے گی وہیں آکر رکے گی کولہو کے بیل کی طرح ہم ایک ہی دائرے میں عشروں سے سفر کر رہے ہیں اور اپنے ہاں کے ہر قسم کے فرشتوں نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ اس دائرے سے نہیں نکلنا۔اس لیے لکھ کر رکھ لیں کہ حکومت بدل جائے گی جیسے کہ پہلے بھی بدلتی رہی ہے لیکن حال ہمارانہیں بدلے گا جیسے کہ آج تک نہیں بدلا۔نیا پاکستان ہو یا پرانا ہم اس میں خواہ مخواہ تھے ،ہیں اور رہیں گے۔بہرحال ان فرشتوں کی بدمعاشی کی سیاست کا یہ حال ہوا ہے کہ ہمارے ہاں اب ہر شخص نے فیصلہ بزور بازو منوانے کی حکمت عملی اپنا لی ہے۔عدالت میں کوئی تنازع چل رہا ہو اور لوگ فیصلے کے انتظار میں صبر کرکے بیٹھنے کی بجائے فیصلہ اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں، زمین جائیداد کے جھگڑوں کا حال دیکھ لیں۔ایسے ہی کوئی بھی مسئلہ ہو اسے بیچ چوراہے کے حل کرنے کے لئے اپنی عدالتیں تک لگا لی جاتی ہیں یہاں تک کہ انتہائی نازک یا حساس کہہ لیں معاملات کا فیصلہ بھی چوکوں اور چوراہوں میں ہجوم کا ہجوم سنانے لگتا ہے۔سوال یہ ہے کہ یہ سبق ہم کو کس نے پڑھایا ہے ؟جواب یہ ہے کہ آج کل کے سیاسی حالات پر نظر ڈال لیں، دو جمع دو چار کی طرح واضح معاملے کوبھی کھینچ تان کرتصادم کی طرف دھکیلا جا رہاہے اور اس عمل میں کوئی ایک نہیں تمام کی تمام سیاسی قیادت شریک ہے ،یہاں تک کہ ان سیاسی جماعتوں نے اپنے ہاں بدمعاشی ،دھونس،دھمکی کے لئے ذیلی تنظیمیں تک رکھی ہوئی ہیں ایسے میں کہاں کا آئین اور قانون۔آئین کے تناظر میں تو دو جمع دو چار کی طرح ہر معاملہ واضح ہے آپ جناب اپنی سیاست کے لئے جتھوں کو اشتعال دلا کر کیوں قتل عام کی تیاری پر لگ گئے ہیں؟

مزید پڑھیں:  پشاور میں آتشزدگی کا واقعہ