داعش افغانستان سے پشاور

داعش کارندوں کی افغانستان سے پشاور منتقلی کا انکشاف

ویب ڈیسک: داعش کے کارندوں کا افغانستان سے پشاورمنتقل ہونے اور یہاں اقلیتی برادری کے افراد اور علمائے کرام کو نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔ داعش کا ایک دہشتگرد ہلاک جبکہ دوسرے کو گرفتار کرلیا گیا، گرفتار ملزم محرم الحرام کے موقع پر دہشتگردی کی وارداتوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے جو ایک ہی طریقہ کار کے تحت ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں بھی کررہے تھے۔ گروہ کے دیگر افراد کی موجودگی کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے سی سی پی او پشاور اشفاق انور اور ایس پی سی ٹی ڈی پشاو کاشف آفتاب عباسی کے ہمراہ پولیس لائنز پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ مارچ 2023 سے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اور علمائے کرام کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور انہیں روکنا پولیس کیلئے بڑا چیلنج تھا تاہم سی ٹی ڈی و دیگرحساس اداروں کی کوششوں سے اس گروہ کو بے نقاب کیا گیا جو داعش گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ گروہ افغانستان سے آکر یہاں سیٹل ہونے کی کوشش کر کے کارروائیاں کررہا تھا۔
اس دوران 26 جون تک ٹارگٹ کلنگ کی 9 وارداتیں ہوئیں جن میں 4 علمائے کرام، 3 سکھ، 2 مسیحی اور 1 اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے شہری کو ٹارگٹ کیا گیا، ان تمام وارداتوں میں ایک ہی طریقہ کار اپنایا گیا اور موٹر سائیکلوں اور 30 بور پستول کا استعمال کیا گیا جو ایف ایس ایل رپورٹ سے بھی واضح ہے، سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج و دیگر سائنسی بنیادوں پر ہونے والی تفتیش کے ذریعے اس گروہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گروہ کے ایک رکن امین اللہ ولد گل محمد کو گرفتار کرلیا گیا جو پشاور میں کچھ روز قبل ہلاک ہونے والے دہشتگرد کا سسر ہے۔ گروہ کے دیگر افراد کی بھی موجودگی ظاہر ہوئی ہے جنہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ ملزمان گروپ کی بجائے علیحدگی کی صورت میں کارروائیاں کرتے تھے جن کی تعداد 15 سے 20 یا پھر اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ تاجروں کو بھتہ خوری کے کالز سے متعلق سوال پرانہوں نے بتایا کہ اگر تاجر اور بزنس کمیونٹی بھتہ خوری کا شکار ہونگے تو پھر صوبے میں ترقی کیسے ہوگی اور انڈسٹریز کیسے چلیں گی، انہیں تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
ملاکنڈ، سوات اور خیبر میں بھی بھتہ خوروں کو ٹریس کیا گیا اور حالیہ عرصہ میں تقریبا 38 افراد کو گرفتار کر کے انکی پراسیکیوشن کی گئی اورسزائیں دلوائی گئیں جبکہ ان کی کڑیاں کراچی تک بھی جا ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں گزشتہ 3 سے 4 ماہ میں بھتہ خوری کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے، لوگ یہ کیسز رپورٹ نہیں کرتے حالانکہ انہیں فوری طور پرسی ٹی ڈی کو مطلع کرناچاہیے۔

مزید پڑھیں:  سپریم کورٹ کو لگام ڈالنے کا وقت آگیا ہے ، ایمل ولی خان