خیبرپختونخوا جیلوں میں جدیدآلات نہ ہونے سے غیرقانونی سرگرمیاں روکنا چیلنج

(نعمان جان سے )سنٹرل جیل پشاور سمیت صوبے کے دیگر جیلوں میں سکینر، ڈیٹیکٹر و دیگر جدید آلات نہ ہونے کے سبب ان جیلوں کی انتظامیہ کا موبائل فونز کے استعمال سمیت دیگر غیرقانونی سرگرمیاں روکنا چیلنج بن گیا ہے ،ان آلات کی خریداری کیلئے جیل انتظامیہ کو کروڑوں روپے کے فنڈز درکار ہیں تاہم صوبے کی معاشی بدحالی اس کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے ۔واضح رہے کہ صوبے کے جیلوں میں قیدیوں کی جانب سے اکثر موبائل فونزاورمنشیات کے استعمال سے متعلق شکایات سامنے آتی رہتی ہیں۔
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں جنہیں سنٹرل جیل پشاورسے منسوب کیاجارہا ہے ۔جیلوں میں موبائل فونز کے استعمال اور اس کی روک تھام سے متعلق آئی جی جیل خانہ جات محمد عثمان محسود نے روزنامہ مشرق کو بتایا کہ سنٹرل جیل پشاور سمیت دیگر جیلوں کیلئے سکینر، ڈکٹیٹر ودیگرجدید آلات کی ضرورت ہے جس کے ذریعے جیلوں میں موبائل فونزکا استعمال روکاجاسکے گا۔ پشاور جیل میں اس وقت تقریبا 4000قیدی ہیں اور روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں قیدیوں کو عدالتوں کو لایااورلے جایاجاتا ہے جبکہ ان سے ملنے کیلئے رشتہ دار بھی آتے ہیں۔اسی طرح روزانہ کی بنیاد پر قیدیوں کوضمانتوں پر بھی رہا کیاجاتا ہے اور گرفتار نئے ملزمان بھی جیل منتقل کئے جاتے ہیں ۔ ایسے میں ان کی سیکورٹی کے ساتھ ساتھ جیلوں کے اندر موبائل فونز استعمال کا تدارک اوران پر نظررکھنے کیلئے ٹیکنالوجی اور جدیدآلات کی اشد ضرورت ہے تاہم اس کیلئے بھاری فنڈز کی ضرورت ہے۔آئی جی جیل خانہ جات نے مزید بتایا کہ جرائم کی روک تھام میں ٹیکنالوجی اہم کردارادا کرسکتی ہے ۔ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف رواں سال بھی کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں ۔
جیلوں میں پہلے کی نسبت حالات اب بہتر ہوچکے ہیں۔ ادھر سوشل میڈیا پر بعض ٹک ٹاک ویڈیوز شیئر ہوئی ہیں جن کے بارے میں بتایاجارہا ہے کہ یہ سنٹرل جیل پشاور کی ہیں جن میں قیدیوں کو ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے دکھایاگیا ہے تاہم اس حوالے سے جیل انتظامیہ کا موقف سامنے نہ آسکا ۔

مزید پڑھیں:  عمران خان کی بڑھتی مقبولیت سے مخالفین پر خوف طاری ہے،بیرسٹر سیف