پشاور، بی آر ٹی میں اربوں روپے کے نقصان کا خدشہ

بی آر ٹی منصوبے کیخلاف عالمی عدالت میں یکطرفہ فیصلہ آنے کا امکان
ویب ڈیسک: پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے اعلیٰ حکام کی غفلت اور لاپرواہی سے پشاور میٹرو بس (بی آر ٹی) پراجیکٹ ملک کا دوسرا ریکوڈک کیس بنتا جا رہا ہے۔
پی ڈی اے پشاور کے خلاف فرانس میں قائم عالمی ثالثی عدالت میں بی آر ٹی پراجیکٹ کے ٹھیکہ داروں کی جانب سے جمع کئے گئے اربوں روپے کے کلیمز ،کیس میں صوبائی حکومت کی جانب سے وکیل مقرر نہ کرنے سے یکطرفہ فیصلہ آنے کا امکان ہے جس کے نتیجے میں صوبائی خزانے سے بی آر ٹی ٹھیکہ داروں کو اربوں روپے دینا پڑیں گے۔
باخبر ذرائع کے مطابق گزشتہ دو سالوں سے فرانس میں قائم عالمی ثالثی عدالت میں پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے خلاف بی آر ٹی پشاور پراجیکٹ کے ٹھیکہ داروں مقبول کالسن جے وی کے اربوں روپے کے کلیمز کے کیسز چل رہے ہیں لیکن مذکورہ کیسز میں پی ڈی اے کے موقف کے دفاع کے لئے نہ تو پی ڈی اے اور نہ ہی صوبائی حکومت نے وکیل کی خدمات لے رکھی ہیں جبکہ دوسری جانب ٹھیکہ داروں پر مشتمل فرم نے ملک کے مشہور لاء فرم کے وکیل عزیر کرامت بھنڈاری کی خدمات لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق دو سالوں سے مذکورہ کیس کی سماعت عالمی ثالثی عدالت میں چل رہی ہے اور اب یہ حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ وکیل کی خدمات نہ لینے پر مذکورہ عدالت سے پی ڈی اے کے خلاف یکطرفہ فیصلہ آ سکتا ہے۔
بی آر ٹی کے مذکورہ ایشو سے ماضی میں وابستہ ایک ریٹائرڈ افسر کے مطابق پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جب پی ڈی اے اور ٹھیکہ داروں کے درمیان پرفارمنس سیکورٹی، بینک گارنٹی اور کلیمز کے ایشوز پر اختلافات پیدا ہوگئے جس پر صوبائی حکومت نے اس وقت تین رکنی ڈسپیوٹ بورڈ تشکیل دیا۔
مذکورہ بورڈ نے 2020 اور 2021 میں دونوں فریقوں کا موقف سننے کے بعد 12فیصلے کئے جس میں کچھ ٹھیکہ داروں اور کچھ فیصلے پی ڈی اے کے حق میں ہوئے۔ بعدازاں پی ڈی اے کے حکام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے مذکورہ بورڈ غیر فعال ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق ڈسپیوٹ بورڈ غیر فعال ہونے کے بعد چائنہ ریلوے گروپ کمپنی اور مقبول ایسوسی ایٹ کمپنی پر مشتمل بی آر ٹی ٹھیکہ داروں کی جے وی نے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا۔

مزید پڑھیں:  آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو اسلام آباد سے گرفتار