حلقہ بندیوں کیخلاف تین صوبوں کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک: ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے جہاں دیگر عوامل اور کارنر میٹنگز میں تیزی آئی ہے وہیں کئی اہم مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے خیبرپختونخوا سمیت سندھ اور پنجاب کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزاروں اور الیکشن کمیشن کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع چینیوٹ کی قومی اسمبلی کے حلقہ 93، 94، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قومی اسمبلی کے 106، 107 کی حلقہ بندیاں چیلنج کی گئیں۔ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے این اے 8، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے صوبائی اسمبلی کے 121 اور 124 جبکہ سندھ کے ضلع سانگھڑ کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ 41، 42 کی حلقہ بندیاں چیلنج کی گئیں۔
جسٹس ارباب طاہر نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے ووٹرز کی تعداد کتنی رکھی ہے؟ کیا حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان آپ سیکشن 57 کے تحت کرتے ہیں؟
عدالت کے اس اہم سوال کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل قمر سبزواری نے کہا کہ حلقہ این اے 8 باجوڑ کی مجموعی آبادی 13 لاکھ ہے، ہمارے پڑوس کے قومی اسمبلی کا حلقہ ساڑھے 5 لاکھ کی آبادی پر محیط ہے، ہمارے ضلع کے دو حلقے بھی اب ایک کر دیا گیا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے اس موقع پر اس سوال کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کا تعین ہم نے ضلع کی حد تک کر رکھا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں کہ الیکشن ایکٹ میں کہاں لکھا ہے کہ وہ حلقے جن کی آبادی زیادہ ہو تو انہیں دوسرے حلقے میں منتقل کیا جائے؟
جسٹس ارباب طاہر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ آبادی بڑھنے پر نشتیں کم کریں۔ اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے فورا کہا کہ الیکشن کمیشن خود الیکشن ایکٹ کے سیکشن 20 کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
عدالت نے حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے ووٹرز کی تعداد کتنی رکھی ہے؟۔ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ کے لیے 9 لاکھ کی تعداد ہوتی ہے۔
ان کے اعداد و شمار پر جسٹس ارباب طاہر نے استفسار کیا کہ حلقے کیلئے اگر 9 لاکھ کی آبادی مقرر ہے تو یہاں 13 لاکھ میں کیسے ایک حلقہ رکھا گیا؟ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یہی کچھ کیا ہے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب کے قومی و صوبائی اسمبلی کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

مزید پڑھیں:  سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس