نواز شریف

ڈیڑھ سال مشکل،سخت فیصلے کرنا ہوں گے:نواز شریف

ویب ڈیسک: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ نئی حکومت کے لیے شروع کا ایک ڈیڑھ سال مشکل ہوگا جس میں ہمیں سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
ن لیگ کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب خطاب میں نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کے لئے شہباز شریف کو بہترین چوائس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ماضی میں ہماری خدمت اور حکومت کا تسلسل جاری رہتا تو پاکستان آج جی 20 ممالک میں شامل ہوتا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دوسرے دور میں پاکستان ایٹمی قوت بنا جبکہ تیسرا دور 7 سال کے طویل عرصے بعد ملا، جس میں ہم سادہ اکثریت سے جیتے اور حکومت بنائی اس دور میں ملک کی مثالی ترقی ہورہی تھی، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جن سے واسطہ پڑا ان لوگوں کی ذہنیت آج تک سمجھ نہیں آئی، سن 2013 میں ہم الیکشن جیتے تو دھاندلی اور روز 35 پنکچر کی بات ہوتی تھی، الیکشن مہم میں وہ زخمی ہوئے، ہم نے مزاج پرسی کی اور اپنی مہم بند کی۔
ہماری حکومت جیتی تو میں ان کے گھر گیا اور اس بات پر قائل کیا کہ ساری سیاسی طاقتوں کو اپنے کسی خاص ایجنڈے پر کام کرنا چاہیے، سیاسی مخالفت ضروری ہے وہ کریں مگر پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
نواز شریف نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے طے کیا تھا کہ اکھٹے چلیں گے مگر جب ہم نے کام شروع کیا اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے میں مصروف ہوگئے، چند ہفتوں کے بعد طاہر القادری، موصوف اور کچھ اور لوگ دھرنوں کا پروگرام بنا کر لے آئے، دیکھتے ہی دیکھتے دھرنے شروع ہوئے، مجھے دھمکیاں دی گئیں مگر میں نے دھمکیاں برداشت کیں، دھرنے شروع ہوئے تو دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ زوروں پر تھی مگر ہم نے اس کا حل تلاش کیا، موٹرویز سمیت کئی دوسرے منصوبے ان دھرنوں میں پیش کیے۔
نواز شریف نے کہا کہ اس سارے گیم میں اور بھی کھلاڑی تھے، آج جو کچھ مسائل ہیں وہ سب اسی گیم کا نتیجہ ہیں۔
مسلم لیگ کے قائد نے کہا کہ پاکستان آج اتنی زیادہ زخمی حالت میں ہے اس سے پہلے نہیں دیکھا، مسائل کا حل آج مشکل نظر آرہا ہے مگر شہباز شریف نے 16 ماہ میں جیسی کارکردگی اور ہمت دکھائی اس سے امید نظر آتی ہے، اگر میں شہباز شریف کی جگہ ہوتا تو چھوڑ چکا ہوتا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارا مقابلہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہے جو لاجک کو کچھ نہیں سمجھتے، بہت مشکل حالات ہیں، اور سب سے بڑا عوامی مسئلہ مہنگائی ہے، حکومت کے ابتدائی ایک ڈیڑھ سال مشکل ہوں گے، اس دورانیے میں متحد رہ کر مخالفین کا مقابلہ کرنا اور مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  عمران خان کیخلاف ٹیریان کیس ایک سال بعد سماعت کیلئے مقرر