خودکشی کی شرح

طالبان کااقتدار :افغان لڑکیوں میں خودکشی کی شرح بڑھ گئی

ویب ڈیسک: طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان لڑکیوں میں خودکشی کی شرح میں سنگین حد تک اضافہ ہونے کا انکشاف سامنے آیاہے ۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی)کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان عوام کوشدید جسمانی، ذہنی اور جنسی استحصال کا سامنا ہے، طالبان کے قبضے کے بعد انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان نیشنل سکیورٹی فورسز کے 800 سابق اہلکاروں کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ طالبان رجیم میں ہزارہ کمیونٹی کے 334افراد ہلاک اور 631زخمی ہوئے۔
جنوری 2022 سے جولائی 2023کے دوران افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے 1600سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر2022اور اپریل 2023کے درمیان افغانستان میں اقوام متحدہ نے جسمانی سزائوں کے 43 سے زائد واقعات رپورٹ کیے۔
طالبان رجیم میں 58خواتین اور 274مردوں و بچوں کو مختلف جرائم میں کوڑے مارے گئے،اگست 2021سے اب تک میڈیا کی آزادی کی خلاف ورزیوں کے 245مقدمات درج کیے گئے جن میں حراست اور جسمانی تشدد کے 130مقدمات اور 61صحافیوں کی گرفتاریاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان کی کابینہ محض مرد ارکان پر مشتمل ہے، طالبان نے الیکشن کمیشن، پارلیمانی امور اور امن کی وزارت کو تحلیل کردیا۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے نابالغ اور کمسن بچیوں کو جبری شادی کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے اور طالبان کے اقتدار کے بعد سے صحت کا نظام بھی تباہ ہو گیا ہے جبکہ افغان لڑکیوں میں خودکشی کی شرح میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2021سے 2022کے درمیان چائلڈ لیبر کے 4ہزار 519واقعات رپورٹ ہوئے۔

مزید پڑھیں:  غزہ پر کنٹرول، اسرائیلی وزیر دفاع اپنی ہی حکومت پر برس پڑے