ازخود نوٹس

سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کی جانب سے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس لے لیا گیا ہے ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3رکنی بینچ کل سماعت کرے گا، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر بینچ کا حصہ ہوں گے۔
خیال رہے کہ فیصل واوڈا نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر ممبر اسمبلی دوہری شہریت نہیں رکھ سکتا تو جج کیوں رکھے، جج دوہری شہریت کے ساتھ کیسے بیٹھے ہوئے ہیں؟ آپ کے لیے شراب حلال ہے ہمارے لیے حرام ہے، بھٹو صاحب کے معاملے پر کیا اور کسی کو سزا دی؟ آصف زرداری کو 14 سال سزا ہوئی کوئی پوچھنے والا نہیں، بانی پی ٹی آئی کی چلتی حکومت کو چلنے نہیں دیا جاتا، روٹی، میٹرو ہر چیز پر اسٹے آرڈر ہو جاتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ججز کو الزامات سے دور ہونا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھے 15 دن ہوگئے لیکن جواب نہیں آیا، کوئی کاغذ اور ثبوت نہیں آرہا جس کی وجہ سے لوگوں میں شک پیدا ہو رہا ہے، امید ہے جلد جواب آئے گا اور جواب لیں گے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بار بار انٹیلی جنس اداروں کا نام لیا جارہا ہے، اب الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا، اب اگر کسی نے پگڑی اچھالی تو پگڑی کی فٹبال بنائیں گے اور ڈبل پگڑی اچھالیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئین و قانون میں کہاں لکھا ہے کہ جنہوں نے قربانی دی ان کا تمسخر اڑایا جائے، بس بہت ہوگیا اداروں کو نشانہ بنانا بند کریں، اگر اداروں کی کہیں دخل اندازی ہے تو ثبوت دیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
آج سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران بھی جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ وہ پگڑیوں کو فٹ بال بنائیں گے، ایسا کہنے والے درحقیقت خود کو ایکسپوز کر رہے ہیں، کیا آپ اپنی پراکسیز کے ذریعے ہمیں دھمکا رہے ہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نہ ایسا ہو رہا ہے اور نہ ہی ایسا ہونا چاہیے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نہ تو اس سے کوئی جج متاثر ہوگا نہ ہراساں۔

مزید پڑھیں:  وزیراعظم ریلیف فنڈ برائے فلسطین و لبنان قائم کرنے کی منظوری