ابابیل فورس کی ناکامی

خیبر پختونخوا اور بالخصوص صوبائی دارالحکومت پشاور میں امن و امان اور سٹریٹ کرائمز میں اضافے کی جو صورتحال ہے اس کے خصوصی اقدامات کی ضرورت اور مزید مربوط مساعی سے صرف نظر ممکن نہیں لیکن اس سے بڑھ کرناکامی کا اعتراف کیا ہو گا کہ پولیس خود ہی اپنے اقدامات کی ناکامی کا اعتراف کرکے وہ انتظامات و اقدامات ہی تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئی ہے جس پر بے پناہ وسائل خرچ ہو چکے مگر کارکردگی صفر رہی واضح رہے ۔پشاور میں جرائم کی شرح میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہو رہا ہے جسے اگر بے قابو ہونے کا نام دیا جائے تو غلط نہ ہوگا ان واقعات میں قتل و غارت کے علاوہ سٹریٹ کرائم کے بڑھتے واقعات بھی شامل ہیں۔ ابابیل کا نام دیا گیا۔ ابابیل فورس کے400سے زائد اہلکاروں کو جدید موٹرسائیکلوں سمیت اسلحہ سے لیس کرکے شہر سے سٹریٹ کریمینلز کی بیخ کنی کاجو ٹاسک دیا گیا تھا۔اس میں کامیاب نہ ہوسکی۔مرے کو مارے شاہ مدار کے مصداق ابابیل فورس سے متعلق شہریوں کو بلا وجہ تنگ کرنے اور پیسے لینے کی شکایات بھی سامنے آئیں جن پر ایکشن بھی لیا گیا ہے۔اب ابابیل فورس میںمقامی اور شہری علاقوں سے واقف افراد کی بھرتیوں کی تجویز دی گئی ہے جس میں پشاور کے شہریوں کوترجیح دی جائے گی۔کیپیٹل سٹی پولیس آفیسرکی اس بات سے اختلاف کی گنجائش نہیں کہ پشاور کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ پولیس فورس کی تعداد کم ہے، اسی لیے نئی بھرتیوں کی ضرورت ہے۔ پشاور میں سٹریٹ کرائمز کی وجہ سے شہری پریشان ہیں اور ابابیل فورس کی غیر تسلی بخش کارکردگی کا شکوہ کررہے ہیں۔ابابیل فورس کے اہلکاروں کے پاس جدید موٹرسائیکل ہیں، ہتھیار ہیں مگربے سود ابابیل سکواڈ کیخلاف شکایات بھی بہت زیادہ ہیں۔ اب جبکہ ابابیل فورس میں اب بڑی تبدیلیاں کی جارہی ہیںتوقع کی جانی چاہئے کہ یہ تبدیلیاں صحیح ثابت ہوں گی اور نئے انتظامات اور طریقہ کار موثر ہوں گی اور شہریوں کو تحفظ دینے اور راہزنوں کے راج کے خاتمے کی ذمہ داری بطریق احسن پوری کرکے عوام کو تحفظ کا احساس دلایاجائے گا۔

مزید پڑھیں:  آلوچے، آڑو کے باغات اور آلودگی