عدت نکاح کیس میں باعزت بری

عمران خان اور بشری بی بی عدت نکاح کیس میں باعزت بری

بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں منظور ، سزائیں کالعدم قرار دے کر انہیں عدت نکاح کیس میں باعزت بری کرنے کا حکم دیدیا گیا جبکہ خاور مانیکا کی میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست مسترد کر دی۔
ویب ڈیسک: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں باعزت بری کرنے کا حکم دیدیا۔
جج افضل مجوکا نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی اگر کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو رہا کردیا جائے . عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے رہائی کے روبکار جاری کردیے ہیں .
ذرائع کے مطابق عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیل پر فیصلہ جج افضل مجوکا نے سنایا۔ عدالت نے عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں بھی منظور کرلیں۔
فیصلے سے قبل کمرہ عدالت صحافیوں اور وکلا سے کھچا کھچ بھرگیا تاہم پولیس کی جانب سے کمرہ عدالت سے پی ٹی آئی کارکنان کو باہر نکالا گیا، پولیس نے صحافیوں اور وکلا کو کمرہ عدالت میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے سماعت کی۔
اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ اور عمران خان کے وکیل عمران صابر، مرتضیٰ طوری، زاہد ڈار عدالت میں پیش ہوئے۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر مخالف پینل گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا۔
وکیل زاہد آصف نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی پارٹی سے ان کے فقہ کے بارے میں نہیں پوچھا گیا، مفتی سعید نے بھی نہیں کہا کہ ملزمان حنفی فقہ سے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شادی کی ہے انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں۔ زبانی طلاق کے حوالے سے خاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سلمان اکرم راجہ زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں طلاق ہوئی۔
دلائل دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ طلاق کے حوالے سے پیش کئَے گئے دستاویزات زبانی بات پر زیادہ فوقیت رکھتے ہیں۔ بشریٰ بی بی نے کس جگہ کہا کہ اس نے عدت پوری کرلی تھی۔
خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے کسی بھی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے، دوسری طرف کہا گیا کہ خاتون کا بیان حتمی ہوگا، بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کوکہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے۔
دوران سماعت جج افضل مجوکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو آپ اس کے خلاف کیسے استعمال کرسکتے ہیں۔ شرعی تقاضے پورے کرنے کا ذکر تو کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس بات پر تو میں بھی آپ سے اختلاف کروں گا کہ آپ جیسے سینئر وکیل سے ایسی بات کی امید نہیں تھی۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ اختلاف کرنا سب کا حق ہے اور آپ بھی اختلاف کرسکتے ہیں، لیکن اس میں کہاں لکھا ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ میں نے عدت میں شادی نہیں کی۔ بار بار کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کا بیان حتمی ہوگا، کہاں ہے وہ بیان جہاں لکھا ہوا ہے کہ بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا۔
ان کے دلائل پر عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ مانیکا 342 کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ اعتراض اٹھایا گیا کہ طلاق نامہ کی فوٹو کاپی عدالت پیش کی گئی، قانون شہادت میں لکھا گیا کہ کاپی کی بھی کاپی قابل قبول ہوگی، ٹمپرنگ کا الزام لگایا گیا، اس کو چیک کرایا جا سکتا تھا۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ 342 کے بیان میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے، بانی پی ٹی آئی نے 342 کے بیان میں لمبی تفصیل دے دی۔
ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ کیا اس کا سرٹیفیکیٹ موجودہے؟ جب ملزم بولے گا تو جج سرٹیفکیٹ دے گا یہاں چارج کے نیچے سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے۔
جج افضل مجوکا نے عثمان ریاض ایڈووکیٹ سے مکالمے کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بھی اس پر دلائل نہیں دیے؟ جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل سے استفسار کیا کہ جو پوائنٹ اٹھایا گیا ہے اس پر آپ ریمانڈ بیک کرانا چاہتے ہیں آپ اس پر کھل کر کہہ رہے ہیں۔
عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی ہم دوبارہ گواہ پیش کردیں گے، ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ جب تک عدت کا دورانیہ پورا نہیں ہوتا وہ طلاق دینے والے شوہر کی بیوی ہی تصور ہوگی، 2019 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا جس میں لکھا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن تصور کیا جائے گا، خاتون عدت کے دوران دوسری شادی کرے گی تو وہ ایک وقت میں دو نکاح میں ہوگی، ان کی طرف سے 14 نومبر کی طلاق کو چیلنج نہیں کیا گیا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ جواب الجواب دلائل کیلئے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کو بھی دس منٹ دیں گے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس جاری نہ کرنا کوئی اور جرم ہو سکتا ہے، فراڈ نہیں ہوسکتا، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا انہوں نے مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کو پڑھا ہے اس میں لکھا ہے کہ نوٹس لازمی شرط نہیں ہے، ان کی بات مان بھی جائے تو بھی قانونی ڈیفیکٹ کہا جا سکتا ہے، فراڈ شادی نہیں کہا جا سکتا۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایک طلاق ہوئی تو کیا مطلب ہوا کہ خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی ابھی تک نکاح میں ہیں؟ کیونکہ نوٹس تو ابھی تک نہیں ہوا، سیکشن 7 کے مطابق آج بھی گاؤں میں طلاق نوٹس کے ذریعے نہیں دی جاتی۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیکشن 494 کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں، وہ کیسے مانگ رہے ہیں، 496 بی ڈالا گیا مگر وہ چارج فریم میں نکال دیا گیا ، اللہ داد والے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے سیکشن 7 بارے واضح کیا کہ چار سال بعد دوبارہ سابق شوہر کی بیوی تصور نہیں کیا جا سکتا، خاور مانیکا نے اپنے بیان میں بشریٰ بی بی کے لیے سابقہ اہلیہ کہا ہوا ہے۔
بعد ازاں جج افضل مجوکا نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدت میں‌نکاح کیس پر سزائیں کالعدم قرار دینے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ عمران خان اور بشری بی بی کی سزائیں کالعدم قرار دے کر انہیں‌ عدت نکاح کیس میں باعزت بری کر دیا گیا .

مزید پڑھیں:  سلامتی کونسل اجلاس میں اسرائیلی مندوب کی ایران کو دھمکی