فیصلہ آئینی نہیں تھا

مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی نہیں تھا ،خواجہ آصف

ویب ڈیسک: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی نہیں تھا، کل کے فیصلے کے سیاسی مضمرات واضح نظر آتے ہیں۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آئین دوبارہ لکھا حالانکہ قانون سازی پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کی ذمہ داریاں آئین میں درج ہیں، عدلیہ کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔
بطور سیاستدان ہم سے بہت سے غلطیاں ہوئی ہیں،سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے میں دوبارہ آئین تحریر کردیا ہے ،یہ فیصلہ نہ صرف دہلیز پر پہنچایا گیا بلکہ ریلیف بھی دیا گیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عدالت میں پی ٹی آئی نہیں سنی اتحاد کونسل آئی تھی، جو سائل ہی نہیں تھا اسے ریلیف دیا گیا ، جنہوں نے الیکشن کمیشن میں سنی اتحاد کونسل کے حلف نامے جمع کرائے تھے وہ واپس نہیں ہو سکتے۔
جب دو دو حلف لینے والے اسمبلی میں پہنچ جائیں گے تو اسمبلی کی کیا وقعت رہ جائے گی،پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان کھونا پڑا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمنٹ ، الیکشن کمیشن سب ایگزیکٹو ادارے ہیں ،اعلی عدلیہ سیاسی مضمرات سامنے رکھ کر فیصلے نہیں کررہی ہے،صورتحال سیبڑا پنڈوراباکس کھل گیا ہے ، قومی مستقبل کیلئے یہ بات اچھی نہیں ہے ، ہم اب بھی پارلیمنٹ میں 209ارکان ہیں، عدلیہ کا سیاست میں مداخلت کا معاملہ کئی سالوں سے چل رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کا فیصلہ پیر کو پارلیمنٹ میں کیا جائے گا، فیصلے میں بہت سی آئینی شقوں کی خلاف ورزی کی گئی، فیصلے پرردعمل اتحادیوں کی مشاورت کے بعد دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں پہلے ہی انارکی پھیل چکی ہے، معاشی حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں جنہیں مزید خراب نہیں کیا جاسکتا۔

مزید پڑھیں:  ذہنی مفلوج لوگ سرکاری ملازمین کا جلوس لا کر پنجاب پر حملہ آور ہوتے ہیں