تیاری ہمیشہ ادھوری کیوں؟

صوبے کے سات اضلاع بشمول پشاور میں مزید بارشوں اور سیلاب کے ممکنہ خدشات پر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹرنے اگلے چوبیس گھنٹوں کے لئے جاری الرٹ محض ایک ا نتباہ ہے جس سے آگاہی کا مقصد تو پورا ہو گا اور کچھ حفاظتی اقدامات کا بھی موقع ملے گا لیکن صورتحال کے تناظر میں یہ کافی نہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے محکمہ موسمیات کی جاری کردہ رپورٹ کی روشنی میں انتظامی اداروں کو جاری مراسلہ کے مطابق خیبر پختونخوا کے متعدد اضلاع پشاور،چارسدہ، چترال لوئر، چترال اپر، مانسہرہ، شانگلہ اور سوات کے مختلف علاقوں میں مزید بارشیں متوقع ہیں مسلسل اور شدید بارش کی صورت میں شہروں میںسیلاب اورندی نالوں میں طغیانی جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے صوبائی اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری اور خطرے سے دوچار علاقوں میں ضروری آلات، مشینری اور ریسکیو عملے کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی، این ڈی ایم اے کی جانب سے احتیاطی تدابیر بھی جاری کی گئی ہیں جس کے مطابق سیلابی ریلوں کو عبور کرنے اور سیلابی پانی میں جانے سے بازرہنے اور سیاحوں اورمسافروں سے شدید بارشوں اور ممکنہ سیلابی اور لینڈ سلائیڈنگ صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریزکرنے کی درخواست کی گئی ہے۔محولہ اقدامات اور عوامل کے پیش نظر اور ماضی کے تجربات کی روشنی میں سرکاری اداروں کی کارکردگی انتباہ کے باوجود مکمل نہیں ہوتی اور متاثرین کی بروقت مدد نہیں ہو پاتی اس تسلسل سے درپیش مسئلے کے حل کا تقاضا ہے کہ متعلقہ ادارے اپنی اصلاح کریں اور نہ صرف متاثرین کی بروقت مدد کو یقینی بنایا جائے بلکہ اس ضمن میں غبن اور بدعنوانی کا خاتمہ کرکے مستحقین کو ان کا حق دیا جائے مسئلے سے مستقل بنیادوں پر نمٹنے کے لئے ماحول کی بہتری کے اقدامات پر توجہ ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  مرے کو مارے شاہ مدار