رؤف حسن کا ایک روزہ ریمانڈ

بارودی مواد برآمدگی کیس میں رؤف حسن کا ایک روزہ ریمانڈ منظور

ویب ڈیسک: بارودی مواد برآمدگی کیس میں رؤف حسن کا ایک روزہ ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
بارود ی مواد برآمدگی کیس میں اے ٹی سی جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کے ریمانڈ کے حوالے سے درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر پراسیکیوٹر راجا نوید نے رؤف حسن کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
انہوں نے دوران سماعت بتایا کہ ہمیں کچھ ناموں کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے، اکاؤنٹس کی تفصیلات جاننی ہیں، رؤف حسن بیماری کا بہانہ بنا کر تفتیش میں مدد نہیں کر رہے۔
اے ٹی سی عدالت میں سماعت کے دوران رؤف حسن کے وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ یہ 2 دن کا جسمانی ریمانڈ لے چکے ہیں، ایک دن پہلے سے رؤف حسن سی ٹی ڈی کے پاس ہیں، اس حساب سے رؤف حسن تین دن سے سی ٹی ڈی کے پاس ہیں مگر پروگرس صفر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رؤف حسن سے بارود کی برآمدگی نہیں ہوئی، سی ٹی ڈی نے ریڈ کیا، دو روز سے رؤف حسن کو کسٹڈی میں رکھا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر سے پوچھیں رؤف حسن کا مقدمے میں کردار کیا ہے؟ جب رؤف حسن کو پیکا ایکٹ عدالت نے جوڈیشل کیا تو سی ٹی ڈی گرفتار کرنے پہنچی ہوئی تھی۔
وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ رؤف حسن پر صرف ایما کی حد تک الزام ہے، برآمد تو کچھ نہیں ہوا، مدعی مقدمہ کا رؤف حسن کے خلاف بیان ہے تو سامنے لائیں، کئی ملزمان کو بیان کی روشنی میں 9 مئی مقدمات میں نامزد کردیاگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں رؤف حسن کا ریمانڈ چاہیے کیوں؟ سمجھ نہیں آرہی مجھے، اگر ریمانڈ نہیں بنتا تو کیس سے ڈسچارج کرنا چاہیے، ریمانڈ ہی دینا ضروری نہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ رؤف حسن دس منٹ گراؤنڈ فلور پرکھڑے رہے، سیڑھیاں چڑھنے کے بھی قابل نہیں ہیں، دو دن دوائی نہ کھائیں تو رؤف حسن ویسے ہی مر جائیں گے، جیل ڈاکٹر نے رؤف حسن کا معائنہ کرنے سے معذرت کرلی تھی تب انہیں پمز ہسپتال لے جانا پڑا۔
وکیل علی بخاری نے رؤف حسن کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے دلائل مکمل کرلیے۔
بعد ازاں سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رؤف حسن نے سہولت کاری کا کام کیا، پیسے دیئے، رؤف حسن نے دہشتگردی کو فنانس کیا، پی ٹی آئی رہنما کے خلاف عام نہیں دہشتگردی کا کیس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رؤف حسن نے قبول کیا کہ انہوں نے رقم دی، دہشتگردی کی رقم دینا معاونت میں آتا ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ یہ آپ نے رپورٹ میں تو نہیں ڈالا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ ابھی تفتیش کے بعد ایڈ کرنا ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے مزید دریافت کیا کہ گزشتہ دو روز میں کیا تفتیش کی ہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ رؤف حسن نے خان نامی بندے کا بتایا تو ہم نے ترنول میں ریڈ کیا ہے، بندہ نہیں ملا، رؤف حسن کا میڈیکل کرانے میں وقت لگ جاتا ہے اور جب یہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوں تو ہم تفتیش نہیں کرسکتے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ابھی ٹی ٹی پی سے تعلقات کا بتا دیں کہ کیسے ہوا، اس کے بعد بے شک جوڈیشل کر دیں۔
بعد ازاں رہنماپی ٹی آئی شعیب شاہین نے روسٹرم پر آکر کہا کہ سیاسی نوعیت کے کیس ہیں، رؤف حسن پر حملہ کرنے والے گرفتار نہیں ہوئے، رؤف حسن پر حملے کی سی سی ٹی وی بھی ہے، کہتےہیں حملہ آوروں نے میک اپ کیاہوا تھا، پہچانے نہیں جارہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رؤف حسن کو ڈیجیٹل دہشتگرد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم سب بھی ڈیجیٹل دہشتگرد کھڑے ہیں۔
اسی کے ساتھ عدالت نے ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن کے ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے بارودی مواد برآمدگی کیس کے حوالے سے رؤف حسن کا ایک روزہ ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

مزید پڑھیں:  ایرانی حکومت خطے کو تباہی کی طرف لے جانا چاہتی ہے، نیتن یاہو