فیض حمید پی ٹی آئی کی سیاست

فیض حمید پی ٹی آئی کی سیاست بہت زیادہ ملوث تھے: سرکاری ذرائع

ویب ڈیسک: سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد پی ٹی آئی کی سیاست میں بہت زیادہ ملوث تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق جرنیل پی ٹی آئی قیادت کو مشورے دیتے تھے کہ پارٹی کو سیاسی طور پر کیسے فعال بنایا جائے، جنرل فیض اور عمران خان کے درمیان جیل کے عملے کے کچھ ارکان سمیت مختلف چینلز کے ذریعے رابطہ تھا۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل کے عملے کے کچھ ارکان پہلے ہی اپنے بیانات قلمبند کرا چکے ہیں جن سے فیض عمران تعلق اور ان کے درمیان بالواسطہ بات چیت کی تصدیق ہوتی ہے۔
جنرل فیض حمید گزشتہ دو برسوں کے دوران فوج اور اس کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے والی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ سیاسی رابطوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ آرمی ایکٹ کے تحت جنرل فیض کو ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ سال تک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی لیکن انہوں نے اس پابندی کی خلاف ورزی کی۔
ایک سیاسی جماعت کو مشورے دیے اور اس کی اعلی قیادت کے ساتھ رابطوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ جنرل فیض کو فوجی حکام نے ریٹائرمنٹ کے بعد کی قابل اعتراض سرگرمیوں کے حوالے سے ایک سے زیادہ مرتبہ خبردار کیا لیکن وہ باز نہ آئے۔
ایک سے زیادہ باخبر ذرائع نے اس نمائندے کو جنرل فیض کے عمران خان سے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطے کے بارے میں بتایا تاہم عمران خان نے جنرل فیض کی گرفتاری سے خود کو الگ کر لیا۔
اس حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب سے جنرل فیض کو آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اس وقت سے وہ ان سے رابطے میں نہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل زیرو ہو جاتا ہے۔
دوسری جانب عمران خان کے برعکس پی ٹی آئی کے ترجمان رئوف حسن نے تصدیق کی تھی کہ وہ جنرل فیض کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  وزیراعظم کا پنجگور واقعے کا نوٹس، رپورٹ مانگ لی