سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں گریڈ سولہ اور اس سے اوپر سکیل کے تمام ملازمین کی ملازمت پر مستقلی کے فیصلے کو غیر قانونی قراردیئے جانے کے بعد سے خیبرپختونخواکے 50ہزار ملازمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔

50ہزار ملازمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں گریڈ سولہ اور اس سے اوپر سکیل کے تمام ملازمین کی ملازمت پر مستقلی کے فیصلے کو غیر قانونی قراردیئے جانے کے بعد سے خیبرپختونخواکے 50ہزار ملازمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔
اس فیصلے پر عملدر آمد کی صورت میں محکمہ تعلیم سمیت خیبرپختونخواکے مختلف دوسرے سرکاری محکموں کے ملازمین متاثرہوں گے۔ اس سلسلے میں فی الحال صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی موقف نہیں آیا ہے تاہم قیاس لگایا جارہا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ مستقبل میں بھرتی اور مستقل ہونے والے ملازمین پر لاگو ہوگا۔
موجودہ ملازمین کو صوبائی اسمبلی سے ریگولائزیشن ایکٹ کے تحت مستقل کیا گیا ہے، اس لئے انہیں قانونی تحفظ حاصل رہے گا۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوامیں مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے گریڈ سولہ اوراس سے اوپر گریڈ سترہ، اٹھارہ اور انیس تک کے ملازمین جنہیں صوبائی کابینہ یا کسی بھی طریقے سے ملازمت پر مستقل کیاگیاہے، سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس قسم کے تمام ملازمین کی مستقلی کوغیر قانونی قراردیا ہے اور متعلقہ محکموں کو باقاعدہ طورپر ان ملازمین کی مستقلی کافیصلہ واپس لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
اس سلسلے میں خیبرپختونخوامیں پچاس ہزار سے زائد ملازمین جنہیں مختلف ادوار میں اسمبلی کے قانون کے ذریعے مستقل کیاگیاہے ان کے ملازمتی کیر یئر کے متاثرہونے کے خدشات پیداہوگئے ہیں۔
اس فیصلے کی وجہ سے ملازمین میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے جبکہریگولائزیشن غیر قانونی قرار دینے پر 50ہزار ملازمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔

مزید پڑھیں:  9مئی کے 3700 ملزمان کی گرفتاری کا فیصلہ، پولیس ٹیمیں تشکیل